ہمیں ہمسایہ ملک اور نہ اس کی سیاست میں کوئی دلچسپی ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ لیکن… لیکن صاحب اس وقت ہمسایہ ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے… اس کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جو ہو رہا ہے … وہ اور کچھ نہیں سوائے اس بات کا اعادہ کہ ہمسایہ ملک میں جو کوئی بھی فوج کے ساتھ ٹکرائے گا … اس سے ٹکر لے گا‘ اس کی بات نہیں مانے گا ‘ اس کے فیصلوں کو قبول نہیں کریگا ‘ اس کے معاملات میں مداخلت کرے گا ‘ اس کی ہاں میں ہاں نہیں ملائے گا وہ گیا… وہ اپنے کام سے گیا ۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ نہیں ہو نا چاہئے تھا … ہم یہ بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ عمران خان قصوروار نہیں تھے… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں…سچ تو یہ ہے کہ انہوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کیا… خیر!خان صاحب اور ان کی بیوی کو توشہ خان کیس میں ۱۴ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ‘ اس کیس کا فوج کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے… اس سے ایک دو روز پہلے سائفر کیس میں انہیں دس سال قید کی سزا سنائی گئی ۔اس کیس کا تعلق بھی فوج کے ساتھ نہیں ہے… ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ اگر عمران خان نے فوج کے ساتھ ٹکر نہیں لی ہو تی … اسے اپنا دشمن نہیں بنایا ہو تا تو… تو ان کے سات کیا سات سو قتل بھی معاف ہو جاتے … پھر سائفر کیس رہ جاتا اور نہ توشہ خان کیس کا کوئی وجود ہو تا ہے… خان صاحب کو پھر ملک کی عدالتیں معصوم اور بے گناہ قرار دیتیں جبکہ احتساب عدالت بھی ان کے خلاف عائد کیسوں کو مسترد کرتی جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں… میاں نواز شریف ‘ ان کی بیٹی اور ان کے بھائی شہباز شریف کیخلاف مختلف عدالتوں میں دائر کیسوں کا حشر دیکھ رہے ہیں… ایسے فیصلہ ہو رہے ہیں کہ لگتا ہے کہ میاں صاحب اور ان ہل افراد خانہ سب کے سب دودھ میں دھلے ہوئے ہیں… جب کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… اگر کوئی بات ہے تو… تو یہ ایک بات ہے کہ میاں صاحب کا فی الحال فوج کے ساتھ یارانہ ہے… اس سے ان کی دوستی ہے… اس لئے انہیں چوتھی بار ملک کا وزیر اعظم بنانے کی تیاری ہو رہی ہے… جس دن ان کی بھی فوج کے ساتھ ٹھن جائیگی … اسی دن ‘ اسی لمحہ میاں صاحب کا بھی وہی حال بے حال ہو جائیگا جو خان صاحب کا ہو رہا ہے کہ… کہ ابھی تو خا ن صاحب کے خلاف سب سے بڑے کیس… ۹مئی ۲۰۲۳ کے کیس کا فیصلہ آنا باقی ہے اور… اور اس کیس کا براہ راست تعلق فوج… پاکستان کی فوج سے ہے ۔ ہے نا؟