تو جناب اپنے آزاد صاحب… غلام نبی آزاد صاحب‘ جو صرف نام کے آزاد ہیں… کام کے نہیں … بالکل بھی نہیں ‘ کاکہنا ہے کہ کانگریس کے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ہمیں آزاد صاحب کی اس بات پر یقین ہی نہیں بلکہ سو فیصد یقین ہے اور… اور اس لئے ہے کہ اگر کانگریس کے پاس اب بھی کچھ دینے کو ہوتا … اگر کانگریس پہلے کی طرح اب بھی کچھ دینے کی پوزیشن میں ہو تی تو…تو کیا آزاد صاحب کانگریس کو چھوڑتے …یقینا نہیں چھوڑتے ۔ ان کا کانگریس کو خیر باد کہنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب کانگریس کے پاس دینے کیلئے کچھ بچا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔جب آزاد صاحب ایسا کہتے ہیں تو… تو اس کا مطلب یہ ہے کہ …کہ کسی اور کے پاس دینے کو کچھ ہے اور… اور جس کے پاس دینے کو کچھ ہے‘ آزاد صاحب کو اسی جماعت کی بی ٹیم یا سی ٹیم قرار دیا جا رہا ہے… آپ صحیح سمجھ رہے ہیں کہ … کہ یہاں بات بی جے پی کی ہو رہی ہے جس کے پاس دینے کو بہت کچھ ہے … اب یہ دوسری بات ہے کہ بی جے پی کس کو دے گی اور کس کو نہیں… لیکن جب آزاد صاحب یہ کہتے ہیں کہ کانگریس کے پاس کچھ دینے کو نہیں ہے تو… تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آزاد صاحب لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ کانگریس خالی ہو گئی ہے‘کنگال ہو گئی ہے اور اگر کوئی جماعت کچھ دے سکتی ہے تو…تو وہ بی جے پی ہے کوئی اور نہیں … گو یا آزاد صاحب بی جے پی کی پبلسٹی کررہے ہیں … کانگریس کی بھی کررہے ہیں‘ لیکن منفی پبلسٹی ۔ ہمیں یقین ہے کہ آزاد صاحب ہوا میں یہ بات نہیں کہہ رہے ہیں یقینا انہوں نے ایسا ویسا کچھ دیکھا ہو گا جس سے انہیں لگا ہو گا کہ کانگریس کے پاس کچھ دینے کو نہیں ہے اور… اور اگر کوئی دے سکتا ہے… اگر کوئی جماعت دے سکتی ہے… دینے کی پوزیشن میں ہے تو…تو وہ بی جے پی ہے کوئی اور نہیں … یقینا آزاد صاحب ایسا یقین ہو نے کے بعد ہی کہہ رہے ہیں…اور ہمیں آزاد صاحب کی باتوں پر یقین ہے … سو فیصد ہے … اس لئے ہے کہ… کہ انہوں نے یہ بات کہنے سے پہلے جانچ پڑتا ل کی ہو گی‘ دیکھا ہو گا… مشاہدہ کیا ہو گا… آزمایا ہوگا اور… اور جب انہیں یقین ہو ا ہو گا کہ کانگریس کچھ نہیں دے سکتی ہے… بی جے پی ہی کچھ دے سکتی ہے تو… تو تب جا کے انہوں نے ایسا کہا …ہے نا؟