منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کرگل اور لیہہ کی مشترکہ سیاسی قیادت

ایک بار پھر جموںوکشمیر قیادت پر بازی لے گئی!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-01-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کرگل اور لداخ کی سیاسی قیادتوں پر مشتمل ایپکس فورم نے مشترکہ طور پر مرکز ی قیادت کو اپنے مطالبات کے حوالہ سے جو میمورنڈم پیش کیا ہے اس میں درج معاملات سے واضح ہوجاتا ہے کہ لداخی اور کرگلی عوام بحیثیت مجموعی اپنے موجودہ ’یوٹی ‘ حیثیت سے مطمئن ہیں اور نہ اس کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ دوسرے الفاظ میںقیادت نے لداخ کیلئے موجودہ یوٹی حیثیت کو مسترد کرتے ہوئے اپنی منشا، چاہت اور نظریہ کو دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے۔
مشترکہ قیادت نے خطے کیلئے ریاستی درجہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ان چند ریاستوں کی مثال پیش کی ہے جو لداخ کی ہم پلہ ہیں لیکن جنہیں ریاستی درجہ حاصل ہے ۔ اپنے اس مخصوص مطالبے کی راہ میںکسی قسم کی دشواری کو حاہل نہ ہونے دیئے جانے کیلئے مشترکہ قیادت نے جموںوکشمیر تنظیم نو سے متعلق قانون میں ایک ترمیمی مسودہ بھی پارلیمنٹ کی منظوری حاصل کرنے کیلئے پیش کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ۳۷۰ کے حوالہ سے اپنی رولنگ میں لداخ کیلئے یوٹی کا درجہ برقرار رکھے جانے کی مرکزی حکومت کی دلیل یا موقف سے قدرے اتفاق کرلیا ہے لیکن لداخ اور کرگل پر مشتمل سیاسی قیادت نے ریاستی درجہ کا مطالبہ کرکے نہ صرف اپنے موقف کو واضح کردیا ہے بلکہ ایک طرح سے سپریم کورٹ کی رولنگ کو بھی مسترد کردیا ہے۔اس طرح لداخی اور کرگلی عوام نے سپریم کورٹ کو بھی ایک پیغام دیا ہے کہ وہ قانون اور آئین کی تشریح تو کرسکتی ہے اور اس کا اختیار بھی رکھتی ہے لیکن لوگ کیا چاہتے ہیں اس کا فیصلہ سپریم کورٹ اپنی من مرضی ٹھونس کر مسلط نہیںکرسکتی۔
ریاستی درجے کی بحالی اور یوٹی حیثیت کو قبول کرنے سے انکار نے لداخیوں نے جموں وکشمیر کے عوام اور اس خطے کی سیاسی قیادت کیلئے بھی ایک واضح پیغام دیدیاہے۔ اس معاملے میںجموں وکشمیر پر بازی لے کر لداخی اور کرگلی عوام نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ وہ اپنے بُنیادی حقوق سے دستبردار ہونہیں سکتے اور اپنے حقوق باالخصوص خواہش کی تکمیل او رموقف کی پیش رفت کی سمت میں کوئی سمجھوتہ کرنے کا راستہ اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں۔
مشترکہ میمورنڈم میںمشترکہ قیادت نے چھٹے شیڈول کے نفاذ اور اس کے تحت وہ تمام تر حقوق، مراعات اور دیگر تحفظات تفویض کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جوا س چھٹے شیڈول کے تحت دوسری کئی بلکہ زائد از ایک درجن ریاستوں کو حاصل ہیں۔ چھٹے شیڈول کی روشنی میں آبادی کے مختلف طبقوں کیلئے ریزرویشن ، زمین کی ملکیت کے حوالہ سے تحفظاتی ضمانت، سرکاری ملازمتوں میںسو فیصد مقامی ریکروٹمنٹ، لداخ کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا قیام خاص طور سے قابل ذکر ہے۔ یہ وہ مطالبات ہیں جنہیں لوگ اپنے قریب سمجھتے ہیں، جن سے عوام کے بحیثیت مجموعی جذبات وابستہ ہیں او رچاہتے ہیں کہ ان کے اس مخصوص تشخص کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت حاصل ہو۔
انہی سے ملتے جلتے مطالبات اور خواہشات کا اظہار جموں اور کشمیرکے لوگ بھی کررہے ہیں لیکن ان مطالبات کو پیش کرنے اور کہنے تک محدود رکھنے میں زمین وآسمان کی مسافت ہے۔ کرگلی اور لداخی عوام اور ان کی قیادت نے اپنے مخصوص مشترکہ طرزعمل اور حکمت عملی اور سیاسی تدبر سے کام لیتے ہوئے مرکزی قیادت کو اب تک کئی بار مجبورکیا کہ وہ انہیں مذاکرات کی دعوت دے یا اعلیٰ سطح کی ٹیم مقرر کرکے لداخ روانہ کرے، اس کے برعکس جموںاور کشمیر کی سیاسی قیادت کے کم وبیش سارے دعویدار ان مطالبات کا زبانی جمع خرچی تک خود کو محدود رکھے ہوئے ہیں یا میڈیا کی وساطت سے مطالبات پیش کررہے ہیں ۔ مرکزی قیادت کے ساتھ بات چیت ان کی ترجیحات میں نہیں، ممکن ہے کوئی پارٹی اپنی انفرادی حیثیت میں مرکزی راہنما ئوں کے ساتھ ان مخصوص معاملات پر بات کررہی ہو لیکن ان کی ڈکشنری اور سیاسی حکمت عملی، سیاسی دانشمندی اور سیاسی تدبر کی اصطلاح میںمشترکہ جدوجہد کیلئے کوئی عنوان نہیں ۔
کشمیر اور جموں کی سیاسی قیادت کی سرگرمیاں، آوازیں، مطالبات اور بیانات الیکشن منعقد کرانے تک محدودہیں اور اس اُمید پر بیٹھے ہیں یا انتظار کررہی ہیں کہ چونکہ سپریم کورٹ نے ستمبر تک الیکشن کرانے کا کہا ہے لہٰذا اُس وقت مقررہ تک الیکشن ہوجائیں گے ، لیکن وہ ان دوسرے پہلوئوں کو نظرانداز کررہی ہے یا کوئی اہمیت نہیں  دے رہی ہے جن پہلوئوں کی طرف مختلف حلقے اشارہ کررہے ہیں اور کہہ رہے کہ ان مختلف وجوہات کی روشنی میں ستمبر میںاسمبلی الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔
وہ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ تو کررہے ہیں لیکن یہ ان کی اولین ترجیح نہیں بلکہ ان کی پہلی ترجیح الیکشن ہے، دوسری بڑی ترجیح حصول اقتدار ہے اور تیسری ترجیح اپنے کھوئے یا کم ہوئے مراعات کی بحالی اور حصولی ہے!ریاستی درجہ کی بحالی کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے ارشادات کو عوامی حلقے لنگڑا تصور کررہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے اپنی طرف سے کوئی واضح اور ٹھوس رولنگ نہیں دی ہے اور نہ ہی از خود ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے کوئی ٹائم فریم مقرر کی ہے بلکہ کہا ہے کہ مرکز نے ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا ہے جبکہ لداخ کیلئے یوٹی کا درجہ برقرار رکھنے کے اپنے منشا کا اظہار کیا ہے۔
بہرحال جو کچھ بھی پردہ میںہے وہ ہے ہی البتہ جو کچھ اشاروں اور قیاسات کی شکل وصورت میں باہر آرہاہے انہیں اگر سچ پر محمول تصورکیاجائے تو ان کی بُنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک طرف حاشیہ پر الیکشن ستمبر میں نہیں ہوں گے البتہ کچھ بلدیاتی سطح کے انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکتاہے۔ فی الوقت تمام تر توجہ اور نگاہیں پارلیمانی الیکشن کے اہتمام وانعقاد پر ٹکی ہوئی ہیں جبکہ الیکشن میدان میں کودنے کیلئے پر طولنے والی تقریباً سبھی پارٹیوں کی توجہ اور ترجیح بھی پارلیمانی الیکشن میں حصہ داری پر مرکوز ہے البتہ کچھ سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ پارلیمانی الیکشن کے نتائج کوہی غالباً بُنیاد بناکر اسمبلی الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ لیا جاسکتاہے لیکن الیکشن سے قبل ریاستی درجہ کی بحالی ممکن نہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

۲۰۲۴ ہی نہیں بلکہ ۲۰۲۹ بھی!

Next Post

کوہلی کی جگہ رجت پاٹیدار ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم میں شامل

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
وراٹ نے خود ونڈیز کے دورے سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا تھا

کوہلی کی جگہ رجت پاٹیدار ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم میں شامل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.