کچھ لوگوں کو اعتراض ہے… اس بات پر اعتراض ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے ایک خالص مذہبی تقریب کو سو نہیں بلکہ ایک سو ایک فیصد سیاسی تقریب میں بدل دیا ہے …اسی لئے کانگریس اور اس کی کچھ حامی جماعتوں نے پیر کو ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کی… اس تقریب سے دور رہیں… کانگریس کے یوراج ‘راہل گاندھی نے تو سیدھا اور… اور بغیر کسی لگی لپٹی کے افتتاحی تقریب کو بی جے پی اور مودی جی کا ’شو‘ قرار دیا … یعنی اس تقریب سے دور رہنے کی وجہ یہ قرار دی کہ یہ تقریب مذہبی ہو کر بھی مذہبی نہیں کیونکہ بی جے پی اور مودی جی اس نے اس کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا …اول تو ہمیں اس بات پر یقین نہیں ہے… دوم اگر کانگریس اوراس کے یوراج کا الزام صحیح ہو بھی تو بھی ہم یہیں کہیں گے کہ رام مندر کی تقریب کو اگر بی جے پی اور مودی جی نے سیاسی رنگ دیا تو… تو اس میں برا ہی کیا ہے… اس میں حرج ہی کیا ہے… ایسا کرکے بی جے پی نے بھگوان رام پر کوئی احسان نہیں کیا… بالکل بھی نہیں کیا الٹا یہ رام مندر کا احسان ہے… بی جے پی پر احسان ہے اور اس لئے ہے کہ…کہ… کہ یہ رام مندر کی تحریک تھی… جس نے بی جے پی کو فرش سے عرش پر پہنچا دیا… فرش سے عرش پر بٹھا دیا کہ… کہ کہاں ۱۹۸۲ میں لوک سبھا میں اس کی دو نشستیں اور کہاں آج یہ پچھلے دس برسوں سے ملک پر راج کررہی ہے اور… اور آئندہ مزید کتنے برسوں یا دہائیوں تک بی جے پی راج کرے گی کوئی نہیں جانتا … لیکن … لیکن ہر ایک یہ بات جانتا ہے کہ … کہ بی جے پی ہی ملک پر راج کرے گی… کیا یہ سچ نہیں ہے کہ رام مندر کی تحریک کے ایک حصے کے طور پر ایل کے ایڈوانی نے رتھ یاترا نکالی … اور اس یاترا کے فیض سے بی جے پی کچھ اس قدر فیضیاب ہو ئی کہ وہ دن اور آج کا دن اس جماعت نے پھر کبھی پیچھے مڑ کے نہیں دیکھا … بالکل بھی نہیں دیکھا ۔ رام مندر تحریک نام کا جو پودا بی جے پی نے بویا تھا آج وہ ایک تناور درخت کے طور پر موجود ہے اور… اور اگر کسی جماعت کو اس پیڑ ‘ اس درخت کی چھاؤں کے نیچے بیٹھنے اور اس کے میٹھے پھل کھانے کا حق ہے تو… تو وہ بی جے پی ہے… مودی جی ہیں اور… اور اگر بی جے پی ایسا ہی کررہی ہے… اگر مودی جی ایسا ہی کررہے ہیں تو… تو کسی کو اعتراض نہیں ہو ناچاہئے… کانگریس کو تو بالکل بھی نہیں ہوناچاہئے ۔ ہے نا؟