گاندھی نگر/12 جنوری
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا نے جمعہ کے روز کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت گردی اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور سرمایہ کاروں کو مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی) میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے کیونکہ ایسا کرنے کا مطلب ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت میں سرمایہ کاری کرنا ہوگا۔
یہاں 10 ویں’ وائبرینٹ گجرات گلوبل سمٹ‘ کے ایک حصے کے طور پر منعقدہ ایک سیمینار میں ممکنہ سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے سنہانے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی توجہ سابقہ ریاست کی طرف مبذول کریں اور جموں و کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
پاکستان کا نام لئے بغیرلیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہندوستان کے پڑوسی کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہوں گے اور جموں و کشمیر ’جس کی خصوصی حیثیت کو مرکز نے 2019 میں منسوخ کردیا تھا ‘کی صورتحال جلد ہی ملک کے باقی حصوں کی طرح ہوگی۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کےلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کاکہنا تھا”جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کا مطلب ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا ، ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت میں سرمایہ کاری کرنا اور اس کے انضمام کو مضبوط کرنا ہے“۔
جموںکشمیر کے ایل جی نے سرمایہ کاروں سے وعدہ کیا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اپنی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سے آپ جموں و کشمیر میں زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کریں گے اور جموں و کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے میں بھی اپنا حصہ ڈالیں گے۔
سنہا نے کہا”دہشت گردی اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ ہمارا پڑوسی ہر بار اپنی پوری کوشش کرتا ہے، لیکن ہم دہشت گردوں کو ختم کرنے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے سے دہشت گردی کے پورے ماحول کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی سمت میں کام کر رہے ہیں“۔
ایل جی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات کو ’مستقبل کا گیٹ وے‘قرار دیا ہے ، لیکن ریاست کو جموں و کشمیر کی ترقی میں بھی حصہ ڈالنا چاہئے۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لاءاینڈ آرڈر کے بارے میں لوگ شکوک و شبہات سے بھرے ہوئے تھے ، لیکن نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جرائم کی شرح گجرات سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں حکومت امن خریدنے میں نہیں بلکہ مستقل طور پر امن قائم کرنے میں یقین رکھتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں جموں و کشمیر کے حالات ملک کے باقی حصوں کی طرح ہوں گے۔
ایل جی سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وہاں کئی بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، جس میں بیرون ملک سے آنے والے سیاح بھی شامل ہیں۔
سنہا کاکہنا تھا کہ صرف جموں و کشمیر ہی خلیجی ممالک کے لئے طبی سیاحت کا مرکز بن سکتا ہے۔ 3 سے 4 سال کے بہت کم وقت میں، ہم نے ریل، سڑک اور ہوائی رابطے کو بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں اور سرنگوں کے لئے ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کے ترقیاتی کام جاری ہیں۔ 2020 میں اس خطے میں 32 پروازیں چل رہی تھیں جو اب بڑھ کر 126 ہو گئی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ صنعتوں کی تمام ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے اور وزیر اعظم مودی کی خواہش اور تعاون سے جموں و کشمیر صنعتکاری کے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے۔
سنہا نے کہا”کچھ دن پہلے ایک رپورٹ آئی تھی کہ جموں و کشمیر نے سوئٹزرلینڈ کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی عالمی (سیاحتی) منزل کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ جموں کشمیر میں سیاحوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے“۔
سنہا نے کہا کہ سرینگر اور جموں میں اہم شہری تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ جموں ملک کا واحد شہر بن گیا ہے جہاں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، ایمس اور سینٹرل یونیورسٹی سمیت تمام اہم تعلیمی ادارے قائم ہیں، یہ امتیاز احمد آباد، دہلی، ممبئی یا کولکاتہ میں بھی نہیں ہے۔ معاشی استحکام، ہنرمند افرادی قوت، خام مال کی آسان دستیابی، متعدد مراعات، سازگار اور محفوظ کاروباری ماحول، انفراسٹرکچر اور شفافیت وہ عوامل ہیں جو سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہئے۔
تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ایل جی سنہا نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ سرمایہ کاروں کو ملک میں سب سے زیادہ مراعات فراہم کررہی ہے اور وہاں بجلی بھی سستی ہے۔
سنہا نے کہا کہ گجرات میں ہونے والے اس پروگرام سے جموں و کشمیر کےلئے 2500-3000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ (ایجنسیاں)