نئی دہلی/۱۲جنوری
جموں و کشمیر کے پونچھ میں جمعہ کی شام دہشت گردوں نے فوج کی گاڑیوں پر حملہ کیا، جس کے جواب میں فوجیوں نے جوابی فائرنگ کی۔ ابھی تک کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے ابتدائی تبادلے کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق جس فوجی قافلے پر حملہ کیا گیا وہ کئی گاڑیوں پر مشتمل تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی سمیت اعلیٰ افسر پونچھ میں موجود ہیں تاکہ بار بار ہونے والے دہشت گرد انہ حملوں سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کی جاسکے۔
راجوری کے ڈیرہ کی گلی میں گھات لگا کر کئے گئے حملے میں چار فوجی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہونے کے بعد گزشتہ چند ہفتوں میں اس علاقے میں فوج پر یہ دوسرا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ آج شام پونچھ کے کرشنا گٹی سیکٹر میں یہ حملہ اس مقام سے 40 کلومیٹر دور ہوا۔
پیر پنجال کا علاقہ راجوری اور پونچھ 2003 سے دہشت گردی سے پاک تھا لیکن اکتوبر 2021 کے بعد سے بڑے حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سات مہینوں میں افسروں اور کمانڈوز سمیت 20 فوجی مارے جا چکے ہیں۔
گزشتہ دو سالوں میں ان علاقوں میں کارروائی وں میں 35 سے زیادہ فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ راجوری اور پونچھ کے علاقوں میں دہشت گردوں کی مدد کرنے میں ہندوستان کے مخالفین کو’فعال کردار‘ ادا کرنا جاری ہے۔
جنرل پانڈے کاکہنا تھا”گزشتہ پانچ سے چھ ماہ میں راجوری اور پونچھ میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ تشویش کی بات ہے۔ اگر آپ دیکھتے ہیں…. 2003 سے پہلے اس علاقے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا تھا اور 2017-18 تک وہاں امن تھا۔ لیکن اب وادی میں حالات معمول پر آنے کی وجہ سے ہمارے مخالفین وہاں سرگرم ہیں۔“