نئی دہلی/۱۱جنوری
مرکزی حکومت نے جموں کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان نواز علیحدگی پسند جماعت‘ تحریک حریت اور مسلم لیگ جموں کشمیر کے تمام اثاثے ضبط کرے اور ان کے بینک اکاو¿نٹس اور مالی وسائل منجمد کرے۔
دونوں تنظیموں پر حال ہی میں حکومت نے پابندی عائد کی تھی۔
تحریک حریت کی بنیاد مرحوم علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے رکھی تھی۔
مرکزی وزارت داخلہ نے دو نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ جموں کشمیر (مسرت عالم دھڑے) کو 27 دسمبر 2023 کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا اور اسی قانون کے تحت تحریک حریت جموں و کشمیر (ٹی ای ایچ) پر 31 دسمبر 2023 کو پابندی عائد کردی گئی تھی۔
نوٹیفکیشن میںکہا گیاہے”اس لئے اب غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کی دفعہ 42 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی حکومت ہدایت دیتی ہے کہ مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 7 اور دفعہ 8 کے تحت اس کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے تمام اختیارات ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو بھی مذکورہ بالا غیر قانونی تنظیم کے سلسلے میں استعمال کرنے ہوں گے“۔
یو اے پی اے کی دفعہ 7 غیر قانونی تنظیم کے فنڈز کے استعمال کو روکنے کے اختیار سے متعلق ہے اور دفعہ 8 غیر قانونی تنظیم کے مقصد کے لئے استعمال ہونے والے مقامات کو نوٹیفائی کرنے کے اختیار سے متعلق ہے۔
تحریک حریت کو پانچ سال کے لئے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہے اور ہندوستان مخالف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تحریک حریت کا مقصد جموں کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنا اور جموں و کشمیر میں اسلامی حکمرانی قائم کرنا ہے۔
اس گروپ کی بنیاد گیلانی نے رکھی تھی، جس کی جگہ مسرت عالم بھٹ نے لی تھی۔ بھٹ اپنے بھارت مخالف اور پاکستان نواز پروپیگنڈے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ بھٹ فی الحال جیل میں ہےں۔
بھٹ کی تنظیم مسلم لیگ جموں کشمیر، جس کے وہ سربراہ ہیں، کو بھی حکومت نے جموں و کشمیر میں ملک مخالف اور علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔
وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ تنظیم اور اس کے ارکان جموں و کشمیر میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
(ایجنسیاں)