نئی دہلی//
کانگریس کے صدر‘ ملکارجن کھڑگے نے ہفتہ کو کہا کہ اپوزیشن بلاک’انڈیا‘ میں لوک سبھا نشستوں کی تقسیم کے بارے میں بہت جلد فیصلہ لیا جائے گا ۔
ہفتہ کوایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’انڈیا‘ بلاک کی نشستوں کی تقسیم سمیت دیگر تمام معاملات جلد ہی حل ہوجائیں گے ۔ پارٹی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ اس مہینے کے آخر تک یہ ختم ہونے کا امکان ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ کانگریس تمام ۵۴۵ لوک سبھا سیٹوں پر کام کر رہی ہے اور تمام نشستوں کیلئے مبصرین مقرر کئے گئے ہیں ، لیکن کون سی پارٹی کون سی سیٹ پر مقابلہ کرے گی اور کتنی سیٹوں پر اپوزیشن اتحاد کے تمام حلیفوں سے مشاورت کے بعد جلد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ پارٹی کتنی سیٹوں پر الیکشن لڑے گی‘کانگریس کے صدرنے کہا’’ہم نے پہلے ہی تمام حلقوں کے لیے پارلیمانی مبصرین کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ہم ہر پارلیمانی حلقے میں جائیں گے اور جائزہ لیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار جب ’انڈیا‘ کا اتحاد ہوگا اور ہر ریاست میں بات چیت ہوگی تو صحیح تعداد سامنے آئے گی۔ لیکن ہم ہر جگہ اپنی کوششیں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی امیدوار کے انتخاب پر شراکت داروں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے تو پارلیمانی مبصرین بھی مداخلت کریں گے۔
سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت کے بارے میں کھڑگے نے کہا کہ کانگریس پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے چکی ہے اور اس کے ارکان کام کر رہے ہیں جس کے کنوینر مکل واسنک اور اشوک گہلوت اور بھوپیش بگھیل ممبر ہیں۔ان کاکہنا تھا’’ ہمارے لوگ پہلے ہی ایسا کر رہے ہیں۔ وہ اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں اور میری رہائش گاہ پر پہلے ہی ایک ملاقات ہو چکی ہے۔ وہ ہر دو دن بعد، متبادل دنوں میں میٹنگ کر رہے ہیں، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ کیا کرنا ہے اور ہمیں کہاں سیٹوں کا مطالبہ کرنا ہے۔ وہ رسمی کارروائیاں کر رہے ہیں‘‘۔
کھڑگے نے کہا’’ہماری ٹیم پہلے پی سی سی سربراہوں اور سی ایل پی رہنماؤں سمیت ہمارے لوگوں کے ساتھ ابتدائی میٹنگ کر رہی ہے، پھر وہ دیگر ریاستوں کے رہنماؤں سے بات کریں گے۔ اس طرح کی بات چیت سے جو کچھ بھی نکلتا ہے، اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ (دیگر پارٹیاں) کیا چاہتے ہیں اور ہم کیا چاہتے ہیں اور اس کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔
سیٹوں کی تقسیم کے بارے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے بتایا کہ یہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہوں گے کہ یہ قومی انتخابات کیلئے ہے اور پارٹی صدر دیگر سینئر رہنماؤں کی مشاورت سے مرکزی سطح پر حتمی فیصلہ کریں گے۔ (ایجنسیاں)