سرینگر//
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے قدیم بس اڈے کی ڈار گلی میں جمعرات کی علی الصبح آگ کی ایک بھیانک واردات میں پچاس دکانوں اور پانچ رہائشی کمروں کو نقصان پہنچا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ بارہ فائر ٹینڈروں کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا تاہم آتشزدگی کی اس واردات میں ایک کروڑ روپے مالیت کی اشیاء راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کپوارہ کے قدیم بس اڈے میں جمعرات کی علی الصبح آگ نمودار ہوئی جس کے نتیجے میں پچاس دکانیں اور پانچ رہائشی کمروں کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کی گاڑیاں اور عملہ موقع پر پہنچا اور آگ کو قابو میں کر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ آگ کی وجہ سے لاکھوں روپیے مالیت کا نقصان ہوا ہے۔
حکام نے جائے واردات پر پہنچ کر نقصان کا جائزہ لیا۔فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی اردوکو بتایا کہ کپواڑہ کے مین مارکیٹ ڈارگلی میں جمعرات کی صبح چار بجکر ۳۳منٹ پر آگ نمودار ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ فائر اینڈایمرجنسی عملے کے اہلکار فوری طورپر جائے موقع پر پہنچے اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی۔
ان کے مطابق ایک درجن فائر ٹینڈروں اور دو موٹروں کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا۔مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ آگ کی اس واردات میں پچاس دکانوں کو نقصان پہنچا جن میں۱۶دکانیں مکمل طورپر خاکستر ہوئیں جبکہ۳۴کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران دو فائر مین زخمی بھی ہوئے جنہیں ابتدائی مرہم پٹی کے بعد ہسپتال سے رخصت کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ کم از کم ایک کروڑ روپیہ مالیت کی جائیداد راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئی۔
بتادیں کہ یونین ٹریٹری بالخصوص وادی کشمیر میں موسم سرما شروع ہونے کے بعد آگ کی وارد داتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔
وادی کے کسی نہ کسی گوشے میں آگ کی وار داتوں کی خبریں آئے روز اخباروں کی زینت بنتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سردیوں میں استعمال کئے جانے والے الیکٹرک یا گیس پر چلنے والے آلات کا مناسب اور احتیاط سے استعمال ان وارداتوں میں کمی کا باعث بن سکتا ہے ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں سال۲۰۲۳کے ماہ جنوی سے ماہ نومبر تک آتشزدگی کے زائد از۲۲سو واقعات پیش آئے جس دوران۱۴۶۲ڈھانچوں کا نقصان پہنچا جبکہ۹جانیں بھی تلف ہوئیں اور اس دوران۳۶ جنگلوں میں بھی آگ لگ گئی۔