سرینگر///
ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب دنیا بالخصوص یورپی ممالک کے سیاح دنیا کے جھمیلوں اور شور شرابے سے نجات پانے کیلئے پرسکون جگہوں کی تلاش میں وادی کشمیر پہنچتے تھے ۔
یہ سیاح یہاں بھی لوگوں کی ہل چل اور چہل پہل سے دور شہرہ آفاق جھیل ڈل یا نگین جھیل کے ہاؤس بوٹوں کی خاموش اور پر فضا ماحول میں قیام کرکے اپنا وقت گذارتے تھے ۔
لیکن جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سیاحوں کی ضروریات و ترجیحات میں بھی تبدیلی واقع ہوئی ہے اور آج جھیل ڈل یا نگین جھیل کے ہاؤس بوٹوں میں سیاحوں کیلئے انٹرنیٹ سہولیات کی دستیابی اہم ضرورت بن گئی ہے تاکہ وہ ایک طرف اپنے عزیز و اقارب سے جڑے رہیں تو دوسری طرف دنیا کے حالات و واقعات سے بھی ہر پل آگاہ رہیں۔
جھیل ڈل میں مغل شراٹن ہاؤس بوٹ کے مالک بلال احمد بکتو کا کہنا ہے کہ آج سیاح ہاؤس بوٹ میں قدم رکھنے سے قبل انٹر نیٹ سہولیات کی دستیابی کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہاؤس بوٹ میں انٹر نیٹ سہولت دستیاب نہیں ہوگی تو بیشتر سیاح ہوٹل یا دوسری جگہ قیام پذیر ہونے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
بکتو کا کہنا تھا’’ہاؤس بوٹ میں قدم رکھتے ہیں سیاح وائی فائی پاس وارڈ مانگتے ہیں تاکہ وہ سوشل میڈیا کی وساطت سے دنیا کے ساتھ جڑ سکیں‘‘۔
جھیل ڈل اور نگین جھیل میں قریب۴۵۰ہاؤس بوٹس ہیں جن میں سے بیشتر ہاؤس بوٹوں میں انٹرنیٹ سہولیات دستیاب ہیں۔
ہاؤس بوٹ مالک نے کہا کہ آج سیاحوں کو ہاؤس بوٹس میں بھی وہ تمام سہولیات دستیاب ہونی چاہئے جو ایک ہوٹل یا ریستوران میں ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا’’ہم ہاؤس بوٹس میں سیاحوں کے لئے وہ تمام سہولیات دستیاب رکھتے ہیں جو ایک ہوٹل میں ان کے لئے ہوتی ہیں اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمارا کام چلنا مشکل ہے ‘‘۔
بکتو کا کہنا تھا’’ہمارا خاندان قریب ایک صدی سے سیاحتی شعبے سے جڑا ہوا ہے اور ہماری روزی روٹی کا یہی واحد وسیلہ ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاؤس بوٹ میں دنیا کے گوشہ وکنار کے سیاحوں نے قیام کیا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے ۔
ہاؤس بوٹ مالک نے کہا’’ہم نے اپنی اس ہاؤس بوٹ کو سیاحوں کے جدید مطالبوں کے عین مطابق تیار رکھا ہے تاکہ کسی سیاح کو کسی قسم کی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’جب سیاح ہماری ہاؤس بوٹ میں قدم رکھتے ہیں تو ان کے لئے موثرانٹر نیٹ سہولیات کو دستیاب رکھنا ہماری ترجیح ہوتی ہے اور اس کے بعد باقی وہ تمام سہولیات سیاحوں کو دستیاب رکھی جاتی ہیں جن کی ان کو ضرورت ہوتی ہے ‘‘۔
بکتو نے کہا کہ ہاؤس بوٹ میں وائی فائی سسٹم کو دستیاب رکھنا ایک مشکل کام تھا ہم اس حوالے سے بہت فکر مند تھے ۔انہوں نے کہا’’ہاؤس بوٹ میں اس سہولت کی دستیابی کو ممکن بنانے کیلئے ہم نے ایک مواصلاتی کمپنی کے ساتھ رابطہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنی نے زیر آب تار بچھا کر ہماری اس ضرورت کو پورا کیا جس کے لئے اس کو کئی ماہ لگ گئے ۔
ہاؤس بوٹ مالک نے کہا کہ آج کے دور میں سیاحوں کی ضرورتوں کو پورا کرنا ایک انتہائی کٹھن کام ہے لیکن ہم سیاحوں کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہماری ہاؤس بوٹ جھیل ڈل میں اسی جگہ کھڑی ہے جہاں پہلے تھی۔
بکتو کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کورونا وبا کی وجہ سے سیاحوں کا آنا بند تھا لیکن امسال ہمارا کام چلنے لگا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم امسال ایک بہت اچھے سیاحتی سیزن کی امید کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وبا کی لہر میں ٹھہراؤ آنے کے ساتھ ہی وادی کے جلمہ سیاحتی مقامات پر غیر مقامی سیاحوں کی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے ۔
شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کے نظاروں سے امسال ریکارڈ تعداد میں سیاح لطف اندوز ہوئے ۔
وادی کے ہوٹل بھی سیاحوں سے بھرے ہوئے ہیں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر لوگ خواہ وہ ٹورسٹ گائیڈ ہیں یا دوسرے لوگ وہ بھی خوش اور مطمئن نظر آ رہے ہیں۔