نئی دہلی/
چیف جسٹس آف انڈیا ‘ڈی وائی چندرچوڑ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے پر تنازعہ کو مزید ہوا دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جج کسی معاملے کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں سی جے آئی نے آرٹیکل 370 پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کی تنقید کے بارے میں کہا کہ جج اپنے فیصلے کے ذریعے اپنے ذہن کی بات کرتے ہیں جو اعلان کے بعد عوامی ملکیت بن جاتا ہے اور آزاد معاشرے میں لوگ ہمیشہ اس کے بارے میں اپنی رائے دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہم آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ ”مجھے نہیں لگتا کہ میرے لیے یہ مناسب ہوگا کہ میں تنقید کا جواب دوں یا اپنے فیصلے کا دفاع کروں۔ ہم نے اپنے فیصلے میں جو کچھ کہا ہے اس کی عکاسی دستخط شدہ فیصلے میں موجود وجہ سے ہوتی ہے اور مجھے اسے اسی پر چھوڑدینا چاہئے“۔
جسٹس چندر چوڑ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کرنے والے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے فیصلے کے بارے میں بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ کسی معاملے کا نتیجہ کبھی بھی کسی جج کا ذاتی نہیں ہوتا ہے۔
تاہم ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہم جنس پرست جوڑوں نے اپنے حقوق کے حصول کے لئے ’طویل اور سخت لڑائی‘ لڑی ہے۔
17 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن ہم جنس پرستوں کےلئے مساوی حقوق اور ان کے تحفظ کو تسلیم کیا تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا”ایک بار جب آپ کسی کیس کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ خود کو نتائج سے دور کر لیتے ہیں۔ ایک جج کی حیثیت سے نتائج ہمارے لئے کبھی بھی ذاتی نہیں ہوتے ہیں۔ مجھے کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔جی ہاں، میں کئی معاملوں میں اکثریت میں رہا ہوں اور کئی معاملوں میں اقلیت میں رہا ہوں۔ لیکن ایک جج کی زندگی کا اہم حصہ یہ ہے کہ کبھی بھی اپنے آپ کو کسی مقصد کے ساتھ منسلک نہ کریں۔ ایک کیس کا فیصلہ کرنے کے بعد، میں اسے اسی پر چھوڑ دیتا ہوں“۔