اب اگر کچھ لوگ پیالے میں طوفان لانا چاہتے ہیں تو … تو صاحب اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں… سوائے اس ایک بات کے کہ… کہ یہ لوگ خود بھی جانتے ہیں کہ پیالے میں اگر طوفان آئے بھی تو… تو وہ کوئی معنی نہیں رکھتا ہے… اس سے کچھ ہونا والا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن کیا کیجئے گا یہ لوگ مجبور ہیں… اپنی عادت سے مجبور ہیں… اسی لئے ڈاکٹر صاحب… ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کے ایک بیان پر یہ حضرات واویلا کررہے ہیں… گرچہ اس پر واویلا کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو یہ نہیں کہنا چاہئے تھا کہ اگر پاکستان کے ساتھ بات چیت نہیں کی گئی تو کشمیر کا حال بھی غزہ جیسا ہو جائیگا… ہم حیران ہیں اوراللہ میاں کی قسم پریشان بھی اور… اور اس لئے ہیں کہ جو لوگ ڈاکٹر صاحب کے اس بیان پر اعتراض کررہے ہیں… اس پر طوفان کھڑا کرنا چاہتے ہیں‘ وہ اپنے ڈاکٹر صاحب کو ہم اور آپ سے زیادہ جانتے ہیں… برسوں اور دہائیوں سے جانتے ہیں… لیکن… لیکن پھر بھی ان کی نا سمجھ ‘ سمجھ میں یہ بات سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ بھلا ڈاکٹر صاحب کے کسی بیان کو سنجیدہ لینے کی ضرورت بھی ہے کیا… کیا کبھی ان کے بیان کو سنجیدہ لیا بھی جانا چاہئے … صاحب ہم تو تب ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتے تھے جب اعتراض کرنے والے انہیں اور ان کی باتوں کو سنجیدہ لیتے تھے … آج کی تو بات ہی نہیں ہے کہ… کہ ڈاکٹر صاحب عمر کے اس کے حصے میں کب کیا کہیں کوئی نہیں جانتا ہے… بالکل بھی نہیں جانتا ہے کہ… کہ اگلے روز پارلیمنٹ کے باہر یہ جناب جموں کشمیر کو جہنم میں بھیج رہے تھے… سچ تو یہ ہے کہ فاروق صاحب اور ان کی باتوں کو اب سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ہے کہ … کہ اس عمر میں یہ جناب کب کیا کہیں‘ اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہو نا چاہئے … بالکل بھی نہیں ہو نا چاہئے کہ اعتراض کرنے والو ں میں ہی کسی نے ڈاکٹر صاحب کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں اب آرام کرنے کی سخت ضرورت ہے اور… اور سچ پو چھئے تو… تو ہم بھی ان صاحب کی باتوں سے اتفاق نہیں بلکہ سو فیصد اتفاق کرتے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب !آپ کو سچ میں آرام کی ضرورت ہے ۔ ہے نا؟