جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

مسلمان اپنی زبوں حالی کے خود ذمہ دار

نام نہاد سیکولر کانگریس استحصال ہی کرتی رہی

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-12-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

’’ملک میں مسلمانوں کی آبادی ۱۸؍ فیصدہے لیکن لیڈر شپ نہیںکیونکہ وہ (مسلمان) متحد نہیں ، اس کے برعکس ملک میں ہماری (سکھوں) کی آبادی صرف ۲؍ فیصد ہے لیکن ہم متحد ہیں اور سری اکال تخت صاحب کے تحت متحد ہیں‘‘ ان خیالات کا اظہار شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے کیا ہے۔
اپنے خیالات کی وضاحت کرتے ہوئے اکالی سربراہ نے کہا کہ جموں سے حیدرآباد تک کوئی ایک بھی مسلمان لیڈر پارلیمنٹ میں نہیں ہے۔ کیونکہ مسلمام متحد نہیں، لیڈر شپ نہیںلہٰذا وہ اپنے درپیش کسی اشو پر لڑ نہیں سکتے، جس کی مثال بابری مسجد کے حوالہ سے دی جاسکتی ہے۔ بادل نے ان خیالات کا اظہار کس مخصوص تناظرمیں کیا یہ واضح نہیںالبتہ مسلمانوں اور ان کی لیڈر شپ کے تعلق سے انہوںنے جو کچھ بھی کہا اس سے اختلاف کی گنجائش نہیںہے۔
ہندوستانی مسلمان خود کو ایک مخصوص سوچ سے آزادی کے ۷۵؍سال گذرنے کے باوجود باہر نہیںآرہے ہیں۔ وہ ابھی بھی ماضی سے خود کو جڑے اور پیوستہ تصور کررہے ہیں۔آزادی سے قبل مسلمانوں کی لیڈر شپ کا کوئی فقدان نہیںتھا، ایک سے بڑھ کر ایک اعلیٰ پایہ کا لیڈر ان کی صف میں شامل تھا اور ان کی راہبری کرتا تھا۔ لیکن آزادی کے بعد جہاں بہت سارے شعبوں میں تبدیلی آتی گئی وہیں مسلمان زندگی کے ہر شعبے کے حوالہ سے بچھڑتے گئے۔ سیکولر ازم کا ٹھیکہ دار بن کر نام نہاد سیکولر سیاسی پارٹیوں کا دم چھلہ اور حمایتوں سے بڑھ کر ان پارٹیوں کے لئے ووٹ بینک کارول نبھاتے نبھاتے خود بیلٹ بکس سے بتدریج باہر ہوتے رہے۔
نہ صرف ریاستی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ بلکہ ریاستوں کی بلدیاتی اورمیونسپل اداروں کی رکنیت اور نمائندگی کا شر ح تناسب بھی گھٹتا ہی چلا گیا، اگر چہ اس کے کئی وجوہات ہیں لیکن اہم ترین اور سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ مسلمانوں کی ترجمانی ، نمائندگی اور لیڈر شپ کے نام پر جو لوگ سامنے آتے رہے  وہ ایک ایک کرکے ابن الوقت ، موقع پرست او رمفاد پرست کے راستوں پر ہی چلتے رہے، مسلمانوں کی تعلیم، صحت ،سلامتی ،ترقیاتی عمل میں حصہ داری ، الیکشن کے حوالہ سے نمائندگی کاتناسب حاصل کرنے ایسے سبھی معاملات کو اس نام نہاد مسلم قیادت کے دعویداروں نے اپنے حقیر مفادات کے حصول اور تحفظ کی خاطرا لمیہ کی حد تک ثانوی درجہ کا حقدار او راہل بھی رہنے نہ دیا۔
چند سال قبل ادھر اُدھر کے کچھ حلقوں کے دبائو اور ابھر رہی آوازوں کے پیش نظر حکومت نے سچر کمیٹی تشکیل دی جس نے ایک ایسی رپورٹ مرتب کی کہ جس کے مندرجات پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہوئے اور پتہ چلا کہ آزادی کی جدوجہد کی راہ میں لاکھوں کی قربانیاں دینے والے مسلمان آزادی کے بعد کس کسمپرسی اور بچھڑے پن کی دلدل میں دھکیلے گئے ہیں۔ سچر کمیٹی نے سفارشات تو پیش کیں لیکن وقت کی نام نہاد سیکولر سیاسی پارٹی اور اس کی حکومت نے پھر بھی مسلمانوں کی تعلیمی، لسانی، معاشی ، معاشرتی پسماندگی اور بچھڑے پن کو دور کرنے کی طرف کوئی قدم اُٹھایا اور نہ پہل کی۔ اگر چہ اس پارٹی میں اُسوقت غلام نبی آزاد ، عبدالرحمان انتلے،احمد پٹیل، خورشید ، بیگم قدوائی، ایسے چند قدآور مسلم لیڈران موجود تھے لیکن وہ بھی اپنی قوم کی حالت زار بدلنے اور انہیںملک کی معاشی، تعلیمی اور دوسرے شعبوں کے حوالوں سے ترقیاتی عمل میں ۱۸؍ فیصد حد تک حصہ داری نہ دلاسکے۔
مسلمانوں کی دوسری بدقسمتی یہ رہی کہ ان کی صف سے مذہب کے نام پر جو بھی مذہبی لیڈر، پیشوا یا اور کسی صورت میں سامنے آیا وہ اپنی ترقی اور دبدبہ قائم کرنے تک ہی محدود رہا، مسلمان بچوں کی تعلیم وتربیت کو مدارس تک محدود رکھا، دنیاوی علوم کو اس کیلئے شجرہ ممنوع کے طور پیش کرتے رہے، کوئی بریلوی برانچ تو کوئی دیوبندی کوئی جمعیت علماء اور اس سے علیحدگی اختیار کرنے والی اکائیوں تو کوئی کسی اور سوچ سے وابستہ ہوکر اور اپنی سرگرمیوں اور مصروفیات کے ساتھ ساتھ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کو نعرہ بازی تک ہی محدود رہا۔
بحیثیت مجموعی مسلمانوں کی نام نہاد اور خودساختہ سیاسی قیادت کے دعویدار او رمذہبی قیادت کے پیشوا ملک کے مسلمانوں کی پسماندگی ، بربادی اور غربت و افلاس کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ اکالی دل کے سربراہ نے جب مسلمانوں کی ۱۸؍ فیصد آبادی کے بڑے حجم کے تناظرمیں قیادت کے بحران اور خودمسلمانوں کے درمیان عدم اتحاد کی بات کی تو کچھ بھی غلط نہیں کہی۔ زمینی بلکہ تلخ حقیقت یہی ہے۔
اگر ۲؍ فیصد سکھوں کو ملک کی فوج، پولیس اور ایڈمنسٹریشن کے حوالہ سے کم وبیش ہر شعبہ میں مناسب نمائندگی حاصل ہے بلکہ بہت سارے فیصلہ سازاداروں سے بھی وابستہ ہیں تو سوال یہ ہے کہ ۱۸؍فیصد آبادی کے حامل مسلمان ان تمام شعبوں میں متناسب نمائندگی سے محروم کیوں ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے، ملک کے طول وارض میں درجنوں سیاسی جماعتیں اور مختلف مسلکوں سے وابستہ مذہبی جماعتیں موجودہیں لیکن ان سبھوں میں مسلم آبادی کی تعلیم وتربیت ،ترقیات ،معاشی اور معاشرتی مسائل اور زندگی کے دوسرے کئی اہم شعبوں کے حوالوں سے معاملات میں کوئی ایک بھی قدر مشترک نہیں، مسلمانوں کی نااہل بلکہ ابن الوقت اور مفاد پرست قیادت کے اس مخصوص بکھرائو اور انتشار کا فائدہ کون اُٹھا رہا ہے،وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔
ماضی اور اس سے وابستہ یادیں اور معاملات تلخ بھی ہوتے ہیں اور کچھ شیرین بھی ! البتہ حال اور مستقبل پر نگاہیں مرتکز رکھ کر بدلتے حالات کے مطابق اپنی ترجیحات ، ضروریات اور خواہشات کی تکمیل کی سمت میں سرنو تعین کرنا ناگزیر بن رہاہے۔ مسلمان ۷۵؍ سال تک نام نہاد سیکولر پارٹی باالخصوص کانگریس کی ریاکاری اور اس کے باطنی عزائم کو اچھی طرح سے دیکھ بھی چکے ہیں اورممکن ہے کسی حد تک سمجھ بھی رہے ہیں، کانگریس کو چھوڑ کر اب جو بھی پارٹیاں میدان میں ہیں ان سے معاملات طے کرنے کا وقت آگیا ہے۔
حکمران جماعت کی لیڈر شپ کا ایک حصہ اعلانیہ کہہ رہا ہے کہ پارٹی کومسلمانوں کے ووٹ درکار نہیں لیکن پارٹی کی یہ عدم درکاری کی راگنی کب تک ٹکی رہ سکتی ہے ؟ بہتر یہی ہے کہ اس پارٹی کے اندر پیدا اس تاثر کو ختم کرنے کی پہل کی جائے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں دوہاتھوں سے بجتی ہے لہٰذا ۱۸ ؍فیصد کے حامل ہاتھ کو اپنے سے زیادہ دیر تک دور رکھنے کی پارٹی اب متحمل نہیں ہوسکتی۔ ویشو گرو کا مقام حاصل کرنے کیلئے آبادی کا ہر طبقہ جب تک نہ اپنا کردار مشترکہ طور اداکرے اس مقام تک رسائی آسان نہیں۔
اللہ اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک نہ وہ خود اپنی حالت بدلنے میں پہل کرے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ڈاکٹر فاروق کو سنجیدہ مت لیجئے

Next Post

کے ایل راہل نے مشکل حالات میں سنچری بنائی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کے ایل راہل انگلینڈ کے دورے سے باہر، علاج کے لیے بیرون ملک جائیں گے

کے ایل راہل نے مشکل حالات میں سنچری بنائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.