نہیں صاحب !ہم نہیں جانتے ہیں … بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ… کہ پونچھ کے بفلیاز علاقے میں کیا ہوا …کیسے تین عام شہریوں کی مردہ لاشیں ملیں…ہم کچھ نہیں جانتے ہیں… اگر کوئی جانتا ہے تو… تو وہ لوگ … وہ مقامی لوگ جانتے ہیں جن کاکہنا ہے کہ ان تینوں کو بفلیاز میں ہوئی جھڑپ کے بعدکچھ دوسرے کے لوگوں کے ساتھ فوج نے گرفتار کیا تھا … یاپوچھ تاچھ کیلئے اپنے ساتھ لیا تھا… اور … اور مقامی لوگوں کے مطابق یہ تینوں پھر دو بارہ زندہ لوٹ کے نہیں آئے … انہیں پھر کسی نے دوبارہ زندہ نہیں دیکھا … بالکل بھی نہیں دیکھا۔فوج فی الحال چپ ہے‘ خاموش ہے… اس نے اس واقعہ کے بارے میں ابھی تک اپنے لب نہیں کھولے ہیں… اس کی طرف سے ابھی تک اس واقعہ کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے…فوج نے مقامی لوگوں کے دعوے کی تردیدبھی نہیں کی ہے… اور اس لئے نہیں کی ہے کہ… کہ فوج خاموش ہے… ہاں ایک حکومتی ترجمان نے واقعہ کے بارے میں اپنی خاموشی توڑتے ہو ئے کہا ہے کہ… کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا گیا ہے جبکہ متاثرہ گھرانوں کے ایک ایک فرد کو سرکاری نوکری بھی فراہم کی جائیگی… اور ہاں ساتھ ہی سرکا ر کا یہ بھی کہنا ہے کہ … کہ ؔ’مناسب اتھارٹی کی جانب سے اس معاملے میں قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے‘…اب وہ قانونی کارروائی کیا ہو گی‘ کس نے شروع کی ہے اور… اور اس کا مقصد کیا ہے… صاحب یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو… تو یہ جانتے ہیں کہ… کہ سچ کو سامنے لایا جائے… سچ کو سامنے لانا چاہئے… سچ کو سامنے لانا ضروری ہے …گرچہ متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ اور سرکاری نوکری کی فراہمی کا وعدہ… اس جانب واضح اشارہ کررہا ہے کہ… کہ جو مارے گئے وہ بے گناہ تھے… ان کا کوئی قصور نہیں تھا‘ ان کی کوئی خطا نہیں تھی… اسی لئے تو یہ اور بھی ضروری ہے… بے حد ضروری ہے کہ… کہ سچ سامنے آجائے… یہ سچ کہ ان تینوں کی موت کن حالات میں ہوئی … کیسے ہو ئی اور… اور کیوں ہو ئی… اور ہاں یہ ایک سچ بھی کہ … کہ جو بھی ان کی موت کا ذمہ دار ہے… اس کیخلاف کیا کارروائی کی گئی… کیا کارروائی کی جا رہی ہے کہ…کہ نئے کشمیر… نئے جموں کشمیر میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں ہے… کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے … بالکل بھی نہیں ہو نی چاہئے۔ہے نا؟