نئی دہلی//
راجیہ سبھا نے بدھ کو سنٹرل گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (دوسری ترمیم) بل۲۰۲۳جس میں جی ایس ٹی اپیلٹ ٹریبونل کی تشکیل اور اس کے چیئرمین اور ممبران کی عمر اور اہلیت میں ترمیم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے ، صوتی ووٹ سے منظور کرکے لوک سبھا کو واپس کر دیا ۔
لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے ، جس سے اسے پارلیمنٹ کی منظوری مل گئی ہے ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہنے والی اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بل میں جی ایس ٹی ایکٹ۲۰۱۷میں ترمیم کرکے اس کی دفعات کو ٹریبونل ریفارمز ایکٹ۲۰۲۱کی دفعات کے مطابق کیا گیا ہے ۔
سیتا رمن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں تجاویز دی تھیں اور حکومت نے ان تجاویز کو قبول کرتے ہوئے انہیں اس بل میں شامل کیا ہے ۔
یہ بل کم از کم۱۰سال کا تجربہ رکھنے والے وکلاء کو جوڈیشل ممبر مقرر کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔
سیتا رمن نے کہا کہ بل کے ذریعے ٹریبونل کے چیئرپرسن کی عمر کی حد۶۷سے بڑھا کر۷۰سال اور ممبران کی عمر کی حد۶۵سے بڑھا کر۶۷سال کرنے کیلئے بھی ترمیم کی گئی ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جی ایس ٹی قانون میں مسلسل اصلاحات کی جا رہی ہیں اور یہ کام وقتاً فوقتاً ضرورت کے مطابق جاری رہے گا۔ ٹربیونل میں خالی آسامیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں پر کرنے کا عمل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کا ملنا بھی آسان کام نہیں ہے ۔
سیتا رمن نے کہا کہ چھوٹی کمپنیوں کو بھی جی ایس ٹی رجسٹریشن کے عمل میں آنا چاہئے کیونکہ اس سے انہیں دیگر فوائد حاصل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کے لیے کم سے کم ٹرن اوور کی رقم کو۴۰لاکھ روپے سے بڑھانے کا فیصلہ جی ایس ٹی کونسل کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی تاجر کے پاس ریٹرن فائل کرنے کیلئے مناسب ڈیٹا نہیں ہے تو وہ صرف ایک ایس ایم ایس کر کے یہ معلومات دے سکتا ہے ۔
تمل ناڈو میں موسلادھار بارش کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ وہاں کے لوگ۲۷دسمبر تک جی ایس ٹی ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاستی حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے ۔
وزیر خزانہ کے جواب کے بعد ایوان نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر دیا۔