نئی دہلی//
کانگریس نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں سیکورٹی لیپس کا معاملہ بہت سنگین ہے اور جب تک مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اس معاملے پر دونوں ایوانوں میں بیان نہیں دیتے تب تک پارلیمنٹ کا کام کرنا ممکن نہیں ہے ۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے اور وزیر داخلہ کو اس معاملے پر ممبران پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دینا ہو گا۔ سیکورٹی لیپس کے معاملے پر دونوں ایوانوں میں جواب دینا ہوگا اور اس کے بعد ایوان کی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے ۔
رمیش نے کہا کہ وزیر داخلہ ایوان میں آئیں اور اس حوالے سے جو بیانات باہر دے رہے ہیں اس کا جواب دیں۔ جب تک وزیر داخلہ دونوں ایوانوں میں بیان نہیں دیتے ، دونوں ایوانوں میں کام ہونے کا بہت کم امکان ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر داخلہ متکبر ہیں۔ وہ ٹی وی چینلز کے شوز میں ایوان کی سکیورٹی لیپس کی بات کرتے ہیں لیکن ایوان کے اندر وہی بات کہنے کو تیار نہیں۔ انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر داخلہ ایوان میں بیان دیں لیکن حکومت نے اسے قبول نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دو دن تک نہ چل سکی۔ ملک کے وزیر داخلہ ٹی وی چینل پر جا کر پارلیمنٹ میں پیش آنے والے واقعہ پر بات کرتے ہیں لیکن ایوان میں کچھ کہنے کو تیار نہیں ہیں۔
رمیش نے کہا’’شاہ اس واقعہ میں بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے کردار سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ پہلے حکومت نے اسے معمولی واقعہ قرار دیا تھا لیکن پھر پارلیمنٹ میں داخل ہونے والوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں قانون (یو پی اے ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک کی سلامتی سے جڑا ایک سنگین معاملہ ہے ‘‘۔
اس دوران پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کی طرف سے بنائی گئی پارلیمنٹ کی نئی عمارت دنیا کی سب سے محفوظ عمارت ہے ، لیکن اس واقعہ کے بعد یہ دعویٰ بھی مذاق بن کر رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ پر دو بار حملہ ہوا اور دونوں بار بھارتیہ جنتا پارٹی مرکز میں برسراقتدار تھی۔
ادھرپارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی کے مسئلہ اور ایوان میں وزیر داخلہ کے بیان پر بحث کے مطالبہ پر اڑے اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں مسلسل دوسرے دن زبردست ہنگامہ کیا۔ جمعہ کو ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کی گئی اور پھر دن بھر کے لیے ملتوی کرنا پڑی۔
آج صبح کے التوا کے بعد۲بجے جب چیئرمین ‘جگدیپ دھنکھر نے ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شروع کردی اور شور مچانا شروع کردیا۔
چیئرمین نے ارکان سے بار بار اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی درخواست کی۔ انہوں نے ممبران سے کہا کہ مجھے اعلان کرنا ہے ، ممبران اپنی جگہ جا کر بیٹھ جائیں۔ اپوزیشن ارکان نے ان کی ایک نہ سنی اور آگے آکر نعرے بازی کرتے رہے ۔
اپوزیشن ارکان پر ان کی اپیل کا کوئی اثر نہ ہونے کو دیکھتے ہوئے چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔
اپوزیشن جمعرات سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ایوان میں تمام کام کاج روک کر پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی کے معاملے پر رول۲۶۷کے تحت ایوان میں بحث کی جائے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس مسئلہ پر جواب دینا چاہیے ۔
دوسری جانب چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ارکان ایوان کی کارروائی چلنے دیں تاکہ قانون سازی کا کام مکمل ہوسکے ۔
کارروائی ملتوی ہونے کی وجہ سے آج بھی ایوان میں وقفہ صفر اور وقفہ سوالات سمیت کوئی قانون سازی کا کام نہیں چل سکا۔ چیئرمین نے اس معاملے پر بات کرنے کیلئے قائد حزب اختلاف، قائد ایوان اور دیگر جماعتوں کے قائدین کو اپنے چیمبر میں بلایا تھا تاہم اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔