نئی دہلی// ) سرخیوں میں رہنے والے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور میعاد) سے متعلق بل 2023 کو منگل کو راجیہ سبھا میں کانگریس سمیت پوری اپوزیشن کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایوان میں بل پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کی بنیاد کو کچلنے کی کوشش ہے ۔ اس سے جمہوریت کی بنیاد کو نقصان پہنچے گا۔ جمہوریت کی بنیاد شفاف اور آزادانہ انتخابات ہیں اور ان کی بنیاد الیکشن کمیشن ہے ۔ یہ بل الیکشن کمیشن کو کمزور کرتا ہے ۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جمہوری اور عوامی جذبات کو سمجھتی تو یہ بل نہ لاتی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل حکومتی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے ۔
قبل ازیں وزیر قانون و انصاف ارجن میگھوال نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنرز (تقرری، سروس کنڈیشنز اور ٹرم آف آفس) بل 2023 کو غور و خوض اور منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کی آبزرویشنز کے مطابق لایا گیا ہے ۔ ہندوستانی مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جان برٹاس اور وی سیواداسن نے اس بل کو ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔
مسٹر سرجے والا نے کہا کہ ایسا الیکشن کمیشن جس کی تقرری ایگزیکٹو کے ذریعہ کی جارہی ہے جمہوریت کو تباہ کردے گی۔ ایسا الیکشن کمیشن غیر جانبداری اور آزادی کو ختم کر دے گا۔ یہ بل آئین اور آئین بنانے والوں کی روح کو تباہ کر دے گا۔ حکومت جان بوجھ کر ایسا کر رہی ہے ۔
کانگریس کے رکن نے کہا کہ حکومت اکثریت میں ہے اور من مانے طریقے سے فیصلے کر رہی ہے ۔ وہ الیکشن کمیشن میں "اپنے لوگوں” کو تعینات کرنا چاہتی ہے ۔ اسی لیے یہ بل لایا گیا ہے ۔ حکومت "جیب والا الیکشن کمیشن” اور ایک ایسا الیکشن کمیشن چاہتی ہے جو اس کے کہنے پر کام کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ حکومت من مانے طریقے سے قانون بنا رہی ہے ۔