سری نگر/جموں/۱۱ دسمبر
جموں میں کچھ ایک قامات پرپیر کو جشن منایا گیا لیکن سری نگر اور وادی کشمیر کے دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز میں زندگی معمول کے مطابق رہی کیونکہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل۳۷۰کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو دو یونینوں میں دوبارہ منظم کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
سری نگر اور دیگر جگہوں پر دکانیں اور کاروباری ادارے معمول کے مطابق کھل گئے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی معمول کے مطابق چلتی رہی، اس کے بالکل برعکس جو۵ اگست۲۰۱۹ کو دیکھنے میں آیا، جب مرکز نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اقدام کیا۔
جموں میں پیر کو مناظر مختلف تھے کیونکہ متعدد تنظیموں نے اعلیٰ عدالت کے فیصلے جشن منانے کے لیے تقریبات منعقد کیں اور اسے ایک اہم فیصلہ قرار دیا۔
آرٹیکل ۳۷۰پر حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے، سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ نے یہ بھی ہدایت دی کہ جموں و کشمیر کے مرکزی زیر انتظام علاقے کو ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے اور کہا کہ یونین میں اسمبلی کے انتخابات اگلے سال ۳۰ستمبر تک کرانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
موسم گرما کے دارالحکومت میں، میونسپل ورکرز کو صبح کے وقت اپنے کام پر جاتے ہوئے دیکھا گیا اور سیاح شہر کے مرکز میں لال چوک پر تصویریں کھینچنے میں مصروف تھے کیونکہ سری نگر اور جموں کے درمیان چلنے والی ٹیکسیاں سیاحوں کے استقبالیہ مرکز پر قطار میں کھڑی تھیں۔
ریذیڈنسی روڈ کے ساتھ دکانوں کے مالکان کو شٹر اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا‘جو بظاہر اس حقیقت سے لاتعلق تھے کہ ملک کی اعلیٰ عدالت آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ سنانے والی تھی۔
ایک تاجر، منتظر مزمل نے کہا ’’فیصلہ سپریم کورٹ نے سنایا ہے اور اب اس پر بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پچھلے۳۵سالوں سے کشمیر میں صرف تشدد ہی دیکھا گیا ہے… اب ہمیں امید ہے کہ کشمیر میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوگی‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ صورتحال پرامن رہنی چاہیے۔ عام آدمی اس سے اور کیا توقع کر سکتا ہے؟ ہمیں اپنے مستقبل کا سوچنا ہوگا۔ جو کچھ بھی ہوا وہ ہو چکا ہے، اسے اب واپس نہیں کیا جا سکتا‘‘۔
اگرچہ صبح کے وقت سڑکوں پر زیادہ وردی پوش اہلکار تھے، لیکن ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی کہ کسی قسم کے خدشات کو جنم دے سکے۔ لوگوں کی نقل و حرکت کو چیک کرنے کے لیے سڑکوں پر کوئی کنسرٹینا تار یا خصوصی رکاوٹیں نہیں لگائی گئی تھیں۔
ادھر جموں میں ڈوگرہ فرنٹ شیو سینا‘ راشٹریہ بجرنگ دل اور مغربی پاکستان پناہ گزینوں جیسی تنظیموں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا جشن منانے کے لیے تقریبات کا اہتمام کیا۔
ڈی ایف ایس ایس کے چیئرمین اشوک گپتا کی قیادت میں ڈی ایف ایس ایس کے کئی کارکنان قومی پرچم اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویریں اٹھائے رانی پارک علاقے میں جمع ہوئے۔ انہوں نے ڈھول اور ڈھولک کی تھاپ پر رقص کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گپتا نے کہا’’یہ آرٹیکل۳۷۰کے تابوت میں آخری کیل تھی۔ ہم اس فیصلے سے خوش ہیں۔ آرٹیکل۳۷۰ اب مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے‘‘۔
راشٹریہ بجرنگ دل کے صدر راکیش کمار نے کئی تقریبات کا بھی اہتمام کیا۔
سپریم کورٹ نے حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ دفعہ ۳۷۰ کے خاتمے کے بعد جشن منایا گیا۔ آج اس فیصلے سے جموں و کشمیر اور ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
والمیکی سماج کے کارکنوں نے’بھارت ماتا کی جئے‘ جیسے نعروں کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کا جشن منانے کے لیے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔ والمیکی سماج کے رہنما گارو بھٹی نے کہا’’آج ہم بہت خوش ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ اس کی بحالی کے بارے میں ہمارے دل و دماغ میں موجود خوف ہمیشہ کے لیے دور ہو گئے ہیں۔ ہم اس کے لیے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘‘۔
جموں خطہ کے آر ایس پورہ، اکھنور اور سانبہ علاقوں سے بھی جشن منانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ (ایجنسیاں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔