چلئے صاحب جو کام ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو شروع ہوا تھا وہ آج کم و بیش ۵۰ ماہ بعد مکمل ہو گیا … سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے فیصلے پر اپنی مہر تصدیق ثبت کردی … اس فیصلے پر کشمیر میں کوئی آنکھ نم نہیں ہو ئی اور… اور جب ہم یہ کہتے ہیں توصاحب ہماری مراد عام لوگوں سے ہے… کشمیر کے عام واسیوں سے… سیاستدانوں سے نہیں کہ وہ مگر مچھ کے آنسو بہانے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں… بالکل بھی نہیں رکھتے ہیں … اور اپنی میڈم محبوبہ جی تو بالکل بھی نہیں رکھتی ہیں کہ اللہ میاں کی قسم مگر مچھ بھی انہیں مگر مچھ کے آنسو بہانے میں اپنا گرو… اپنا استاد مانتا ہو گا اور… اورسو فیصد مانتا ہو گا ۔ خیر! تو صاحب سوال یہ ہے کہ عام لوگوں … عام کشمیریوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر آنسو کیوں نہیں بہائے کہ… کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ اگر کسی نے۳۷۰ کے ساتھ ہاتھ لگانے کی کوشش بھی کی تو… تو وادی میں خون کی ندیاں بہیں گی… لیکن آج جب عدالت عظمی نے مرکزی فیصلہ کی توثیق کی تو… تو کشمیر میں ہر ایک نے اپنے کام سے کام رکھا …ہاں شہر میں سکیورٹی تھوڑی سخت تھی‘لیکن وہ کب نہیں ہو تی ہے… اگر سخت ہو تی بھی نہیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور… اور اس لئے نہیں پڑتا کہ… کہ لوگوں نے سچ میں اپنے کام سے کام رکھا… کیوںرکھا ؟شاید اس لئے رکھا کہ ۵؍اگست۲۰۱۹ سے اب تک ۵۰ مہینے ہوئے ہیںاور… اور ان ۵۰ مہینوں میں کشمیریوں نے ۳۷۰ کے بغیر جینا سیکھ لیا … انہیں اس کے بغیر جینے کی عادت سی پڑ گئی … اس دفعہ کے بغیر زندگی کیسی ہو گی‘ وہ کشمیریوں کو ان ۵۰ مہینوں میں اچھی طرح سمجھ آگیا… سمجھ نہیں آگیا ہو تاتو …خیر! آپ سمجھدار ہیں ‘ آپ خود ہی سمجھ جائیں گے کہ ہمیں کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے کشمیر کی سیاسی جماعتوں سے ایک اور مدعا چھن گیا … اس سے انہیں محروم ہوناپڑا…پہلے یہ ۳۷۰ کی حفاظت پر سیاست کرتھی تھیں… پھرمنسوخی کیخلاف عدالت میں جانے کے مدعے پر سیاست ہو ئی اور… اوراب جبکہ عدالت کا فیصلہ آگیا تو… تو ان بے چاروں کو ایک نیا سیاسی مدعا تلاش کرنا ہو گا یاپھران کیلئے یہ کام سپریم کورٹ نے پہلے ہی کردیا… ریاستی درجے کی بحالی کا حکم دے کر۔ ہے نا؟