ایسا نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ کشمیر صرف قومی سیاست میں ہی چھایا رہتا ہے… ایسا نہیں ہے… ہم میں ضرور کچھ خاص ہے … اگر خاص نہیں ہو تا تو… تو پھر کشمیر ہمسایہ ملک پاکستان کی سیاست میں بھی چھایا نہیں رہتا اور … اور بالکل بھی نہیں رہتا ہے … بھارت دیش کی اور بھی ریاستیں اور یونین ٹیریٹیز ہیں‘ لیکن ان کا تو ہمسایہ ملک میں کوئی نام تک نہیں لے رہا ہے… لیکن ہمارا لیا جارہا ہے… کشمیر کا لیا جارہا ہے ۔ ہمسایہ ملک مسائل میں غرق ہے… اس کی اقتصادیات کا بیڑا غرق ہو گیا ہے… یہ ملک قرضوں میں ڈوب گیا ہے… اس ملک میں اگر کوئی چیز بلندیوں کو چھو رہی ہے تو… تو وہ ہے مہنگائی ‘ جس نے عام لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے… محال کر دیا ہے … اس ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے… بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا کوئی مقام ہے اور نہ وقار … عمران خان نے ملک میں جس طرح کی سیاست کی اس نے نہ صرف لوگوں کو بلکہ اس ملک کے اداروں ‘ جن میں عدلیہ اور فوج بھی ہے‘ تک کو تقسیم کرکے رکھ دیا ہے… ڈھیر سارے مسائل اس ملک کو درپیش ہیں‘ جنہیں اگر فوری طور پر حل نہیں کیا گیا تو… تو اس ملک کی خیر نہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ ملک کے سیاستدان ان مسائل پر بات کریں‘ ان کے حل پر توجہ دیں … لیکن … لیکن بات وہ کشمیر کی کررہے ہیں… میاں صاحب… میاں نواز شریف کو ہی لیجئے ‘ جو ایک اور بارپھر پاکستان کے وزیر اعظم بننے کا خواب دکھ رہے ہیں… ان جناب کاکہنا ہے کہ… کہ انہیں ۱۹۹۹ میں اقتدار سے اس لئے بے دخل کیا گیا کیونکہ انہوں نے کرگل پر حملے کے مشرف کے منصوبے کی مخالفت کی تھی… ۱۹۹۹… یعنی آج سے کم و بیش ۲۵ سال پہلے کی بات میاں صاحب آج کررہے ہیں اور… اور اس لئے کررہے ہیں کیونکہ بات کشمیر کی ہے…اس کشمیر کی جس پر سیاست کئے بغیر ہمسایہ ملک کے سیاستدان نہیں رہ سکتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں رہ سکتے ہیں… ہمسایہ ملک کے لوگوں کو کشمیر میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ… کہ ان کے روز مرہ کے مسائل اتنے بڑھ گئے … اتنے کہ ان کے سامنے ’مسئلہ‘ کشمیر کچھ بھی نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے… لیکن یہ بات ہمسایہ ملک کے سیاستدان نہیں سمجھ رہے ہیں ۔ ہے نا؟