کچھ لوگوں کو ڈر ہے کہ اگر ۲۰۲۴ میں بھی ’اب کی بار بھی ‘مودی کی سرکار‘ ہوئی تو بی جے پی ملک کے آئین سے چھیڑ چھاڑ کر کے یہاں … اپنے بھارت دیش میں ون پارٹی نظام قائم نہ کر دے… اب صاحب ہماری نظریں اتنی دور نہیں دیکھ سکتی ہیں … اس لئے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں کہہ سکتے ہیں… لیکن… لیکن صاحب ہمیں جو نظر آ رہا ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل صاف اور … اور واضح نظر آ رہا ہے‘وہ یہ ہے کہ… کہ مودی جی کو… بی جے پی کو آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی اور… اور بالکل بھی نہیں پڑے گی کہ… کہ ملک ون پارٹی نظام کی طرف ہی بڑھ رہا ہے… آستہ آہستہ ہی سہی لیکن بڑھ رہا ہے… اگر کسی کو کوئی شک تھا تواللہ میاں کی قسم ہمیں یقین ہے کہ اب ان کا یہ شک دور ہوا ہوگا اور… اور اس لئے ہوا ہوگا کہ… کہ ہندی بیلٹ یعنی شمالی اور وسطی ہند سے کانگریس کا صفایا ہو گیا ہے… یہ پارٹی اب جنوبی ہند میں کچھ ایک ریاستوں تک محدود ہو گئی ہے… مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کو جس ہار کا سامنا ہوا اس کے بعد تو صاحب کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ… کہ ۲۰۲۴ میں بھی … تیسری بار… لگاتار مودی کی سرکاری ہو گی اور… اور مودی جی کو بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہورہا ہو گا…ہم کرشموں میں یقین نہیں رکھتے ہیں… ہم زمینی حقائق اور صورتحال کو اہم سمجھتے ہیں… اور زمینی حقائق یہ ہیں کہ کانگریس کی سمجھ میں اب بھی یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ… کہ یہ نہرو اور اندرا گاندھی کے دور کی کانگریس نہیں رہی اور نہ یہ زمانہ نہرو یا اندرا کا ہے… کانگریس کو بدلنا ہوگا ‘ اسے اپنی سوچ کو بدلنا ہو گا اور جو دوسری چھوٹی لیکن مضبوط علاقائی جماعتیں ہیں انہیں نہ صرف عزت دینی ہو گی بلکہ جہاں اور جس ریاست میں وہ مضبوط ہیں وہاں سے اسے پیچھا ہٹنا پڑے گا … وہاں اسے ان علاقائی جماعتوں کو سامنے لانا ہو گا… اگر کانگریس اس کیلئے تیار ہے تو… تو صاحب ۲۰۲۴ میں کانٹے کی ٹکر نہ سہی لیکن… لیکن ایک اچھی ٹکر دیکھنے کو مل سکتی ہے…ورنہ مقابلہ یکطرفہ ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم سو فیصد یکطرفہ ہے جس کو دیکھنے میں آپ کو کوئی مزہ آئے گا اور … اور نہ ہمیں اس میں کوئی دلچسپی ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟