سرینگر///
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ، وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کے بعد ہی یہاں سے چلے جائیں گے۔’’ مجھے یہاں کا کھانا پسند آنے لگا ہے اور میں یہاں کے لوگوں کو بھی پسند کر رہا ہوں‘‘۔
ایل جی سنہا گزشتہ شب ایک نجی ادارے کے پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔
سنہا نے بات چیت میں کہا’’ میں اتر پردیش کا رہنے والا ہوں۔ اس کی وجہ سے میں اتر پردیش کو یاد کرتا ہوں، لیکن اب میں یہاں کے لوگوں اور کھانے کو پسند کرنے لگا ہوں۔ تو کوئی جلدی نہیں ہے میں اسمبلی انتخابات سے پہلے یہاں سے نہیں جاؤں گا‘‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا گورنر یا لیفٹیننٹ گورنر بننے کو سیاست سے ریٹائرمنٹ سمجھا جاتا ہے؟، تو انہوں نے کہا کہ، وہ ایسا نہیں سوچتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ بات چل رہی ہے کہ وہ لوک سبھا الیکشن لڑنے والے ہیں؟، تو انہوں نے کہا کہ، میں مخلوط کھیل نہیں کھیلتا۔ انہیں قوم کی خدمت کا سب سے بڑا فریضہ سونپا گیا ہے جسے پورا کرنا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری کے حوالے سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے۔ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور میں ایک سرکاری اسکیم بنائی گئی تھی جس میں ۳۰۰۰نوکریاں اور۳۰۰۰گھر بنائے جانے تھے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھی۳۰۰۰نوکریاں اور۳۰۰۰مکانات کا اعلان کیا گیا۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کئی جڑیں، کئی گڑھے اور زنجیریں تھی۔ ’’۲۰۱۹میں آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر پچھلے چار سالوں میں اندھیروں سے نکل کر روشن مستقبل کی طرف بڑھ گیا ہے۔ جب ایک بیج لگایا جاتا ہے اور وہ درخت بننے لگتا ہے، تو ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ہم ہر شہری کی امنگوں کو پورا کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر اور دیگر پہاڑی ریاستوں میں زرعی اراضی پر صرف شہریوں کا حق ہے۔ لیکن حکومت یونیورسٹی، اسپتال، انسٹی ٹیوٹ، مہمان نوازی، صنعت وغیرہ جیسے شعبوں کے لیے زمین دی جا رہی ہے۔ انہوں نے ملک بھر کے تاجروں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر آئیں اور یہاں صنعتیں لگائیں، حکومت پوری مدد فراہم کرے گی۔
ایل جی نے کہا کہ عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کی کمی اور ۲۰۱۹کے بعد سیاسی خلا جیسی صورتحال نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کے پانچ لوگ پارلیمنٹ میں ہیں۔ پنچایتی راج کا نظام چل رہا ہے۔ تین درجے پنچایتی راج نظام جموں و کشمیر میں دیر سے نافذ کیا گیا تھا، لیکن اب یہ ملک کی کسی بھی ریاست سے کم نہیں ہے۔