جموں//
جموںکشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوائن نے ہفتہ کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں صورت حال تشویشناک نہیں ہے جیسا کہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
سوائن کاکہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی سیاست اور معیشت کو چلانے کے لیے خونریزی بیچنے کا واحد مقصد ہے۔
تاہم، سوائن نے کہا کہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں، فعال عوامی حمایت کے ساتھ، اس طرح کی’چبھن‘ یا ’زخم‘کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ ہندوستانی ریاست اور اس کی حکومت دہشت گردی کو شکست دینے اور اسے عام زندگی کو پٹری سے اتارنے کی ایک وجہ بننے کی اجازت نہیں دے گی ۔
پولیس سربراہ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے بعض اوقات مقتول غیر ملکی دہشت گردوں کی تصاویر انٹرپول کے ذریعے سرکولیٹ کرنے کا خیال آتا ہے تاکہ ان کے والدین کو کم از کم یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے بچے مر چکے ہیں۔
ڈی جی پی سرمائی دارالحکومت جموں میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں عوامی شکایات کے ازالے کی اپنی پہلی میٹنگ کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کر رہے تھے۔
راجوری میں حال ہی میں ہونے والے ایک انکاؤنٹر کے تناظر میں جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں زیادہ گھبرانا چاہئے۔ ہاں، ایک غیرمحفوظ اور دشوار گزار سرحد ہے اور پورا ملک (پاکستان) ہے اور ایک پورا نظام مسخ شدہ ہے، اس لیے ہمارے سامنے ایک چیلنج ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا’’کوئی بھی اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا رہا ہے کہ ایک چیلنج ہے، لیکن ہندوستانی ریاست اور اس کی حکومت کے پاس اسے (دہشت گردی) کو شکست دینے کا عزم ہے اور اسے تشویش کا باعث نہیں بننے دیا جائے گاکہ عام زندگی، کاروباری سرگرمیاں امن اور سلامتی پٹری سے اتر جائے گی‘‘۔
سوائن نے کہا کہ لوگوں کو خاص طور پر جموں صوبے میں رہنے والوں کو ذہنی طور پر چوکنا رہنا چاہئے کیونکہ مخالفین کا ارادہ دشمنانہ ہے حالانکہ اس کی نقصان پہنچانے کی صلاحیت اس طرح نہیں ہے جیسا کہ وہ پروجیکٹ کرنا چاہتا ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ الگ تھلگ واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن دہشت گردانہ حملے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دہشت گرد خطے پر قبضہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک سرحدی ریاست ہے جس میں میراثی مسائل ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا’’ایک دشمن ہے جس کا ارادہ ہے جو اس کی سیاست اور معیشت سے جڑا ہوا ہے۔ وہ اپنے ایکو سسٹم میں آگے بڑھ رہے ہیں اور ہمیں اس (دہشت گردی) سے لڑنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا’’آج، ہماری فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ میٹنگ ہوئی، اور ہم بہت مطمئن ہیں کہ لوگ خود ہمیں (دہشت گردوں کے بارے میں) اطلاع دینے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ معلومات کا بہاؤ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ اس لڑائی میں شراکت دار بننے کے لیے تیار ہیں‘‘ ۔
سوائن کا کہنا تھا کہ دشمن ہمیں صرف چبھ سکتا ہے یا کاٹ سکتا ہے، لیکن ہم ہاتھی، شیر کی طرح ہیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہوئے سوچتے ہیں تو وہ ہمیں نیچے کھینچ لیں گے، وہ غلطی پر ہیں۔
ڈی جی پی نے کہا کہ تشدد کے مرتکب اپنے مفاد کے لیے جموں و کشمیر میں خون خرابہ بیچ رہے ہیں۔
سوائن نے کہا’’وہ اپنے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور غریب شہریوں کے بچوں کو (دہشت گردی کے لیے) بھرتی کر رہے ہیں، حالانکہ وہ خود بنگلوں میں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور گالف کھیل رہے ہیں‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں دشمن کی طرف سے چبھن اور زخم پہنچانے کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم راستے تلاش کر رہے ہیں، اپنی تمام توانائیاں جمع کر رہے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عوام کے ساتھ بیٹھے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ ایسے عناصر ہیں جو سرحد پار سے ہندوستانی علاقے میں گھس آئے ہیں اور جب وہ انکاؤنٹر میں مارے جاتے ہیں تو ان کی شناخت نامعلوم رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کی تصاویر انٹرپول کے ذریعے سرکولیٹ کرنے کا سوچا ہے تاکہ ان کے والدین کو کم از کم یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے بچے مارے گئے ہیں۔