جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بجلی بحران، بُنیادی ذمہ دار کون؟

بحران پر سیاست، سیاستدانوں کی اپنی ناکامی کا اعتراف 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-11-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

بجلی کے جاری موجودہ بحران کے خلاف کشمیر نشین کم وبیش ہر سیاسی پارٹی سراپا احتجاج ہے اورسڑکوں پر بھی آچکی ہے ۔ بجلی بحران کے لئے موجودہ ایڈمنسٹریشن کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے جبکہ کچھ سیاسی لیڈر یہ بھی الزام عائد کررہے ہیں کہ ایڈمنسٹریشن اس بحران کی جنم داتا ہے جس کا مقصد کشمیری عوام کو اجتماعی طور سے سز ادینا ہے۔
بجلی کا بحران ہے اس میں دو رائے نہیں لیکن اس بحران کی خالص ذمہ دار یا جنم داتا موجودہ ایڈمنسٹریشن ہے یہ سو فیصد سچ نہیں ہے بلکہ سچ یہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس نوعیت کا دعویٰ کرکے اپنے اپنے دور اقتدار کے دوران اپنی ناکامیوں،خامیوں اور لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کی سمت میں لاپرواہی پر پردہ ڈالنے کی سعی لاحاصل کررہی ہیں۔
محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی، غلام نبی آزاد کی قیادت میں ڈی پی اے ، وقار کی قیادت میں کانگریس جبکہ سید الطاف بخاری کی قیادت میں اپنی پارٹی اور عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس حالیہ ایام میں کسی نہ کسی حوالہ سے بجلی بحران کے تعلق سے نہ صرف سڑکوں پر آچکی ہے بلکہ بحران کیلئے ایڈمنسٹریشن کو ذمہ دار بھی ٹھہراچکی ہیں۔
موجودہ ایڈمنسٹریشن بحیثیت مجموعی پچھلے چند برسوں سے بغیر کسی شرکت کے اقتدارمیں ہے او ر تمام تر فیصلے اپنی صوابدید کے مطابق لے رہی ہے۔ لیکن کشمیر نشین پارٹیاں کسی نہ کسی دورمیں براہ راست اقتدار میں رہی ہے اور شریک اقتدار بھی رہی ہیں۔ ان ادوار میں ان پارٹیوں نے بجلی کے شعبے میںکتنے بجلی پروجیکٹ تعمیر کئے، کتنے بجلی پروجیکٹ دعوئوں کے باوجود واپس حاصل کئے، باالخصوص دو بجلی پروجیکٹ این ایچ پی سی نامی مرکز کے زیر کنٹرول ادارے کی تحویل سے واپس لینے کیلئے اچھی خاصی رقم بھی وقف کر دی لیکن ریکارڈ پر یہ تلخ سچ ابھی بھی موجود ہے کہ این ایچ پی سی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دو پروجیکٹوں کی واپسی کے بڑھتے مطالبات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی اور دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ جو کوئی پروجیکٹوں کی واپسی پر اصرار کرتا رہے تو اس کو سنگین خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اس دھمکی پر وقت کے حکمرانوں نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور اپنے تحفظ اقتدار کے لئے خاموشی کے ساتھ سرنڈر کرلیا۔
گذشتہ تقریباً ۲۵ ؍برس کے دوران جموں وکشمیر میںکوئی نیا بجلی گھر تعمیرنہیں ہوا۔ اس مدت کے دوران بڑے طمطراق کے ساتھ اعلان کیا گیا کہ چناب ویلی کا رپوریشن قائم کردی گئی ہے جو اپنے طور سے اور اشتراک کے ساتھ نئے پروجیکٹوں کی تعمیر ہاتھ میں لے گی۔ تقریباً ۱۵؍برس بیت گئے ، اس کا رپوریشن سے وابستہ عہدیداروں نے ایک کلو واٹ بھی اضافہ نہیں کیا بلکہ اس مدت کے دوران صرف اپنی بھاری بھرکم تنخواہیں وصول کرتے رہے۔ کم سے کم عوامی سطح پر ایسی کوئی جانکاری دستیاب نہیں ہے جو اس بات کی طرف محض اشارہ ہی کررہی ہو کہ چناب ویلی بجلی کارپوریشن نے کوئی بجلی گھر تعمیر کیا ہے۔
بجلی کے شدید بحران کی دہائی ہرشخص اور ادارہ تو دے رہا ہے لیکن اس بحران کی اصل وجہ کیا ہے اس پر کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔ یہ الزام کہ کشمیر کو اجتماعی سز ادینے کیلئے بجلی بحران کو پیدا کیاگیا ہے کے پیچھے سیاست اور سیاسی بلیک میلنگ کا پہلو زیادہ نظرآرہاہے۔جبکہ الزام عائد کرنے والے اپنے دور اقتدار کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں کے تعلق سے لاپرواہی ، بے اعتنائی اور ناکامیوں کا اعتراف زبان پر نہیں لارہے ہیں ۔ کیا یہ تاریخی سچ نہیں کہ جب مرکزی وزارت بجلی کا قلمدان کمارامنگلم نامی وزیر کے پاس تھا تو اُس وقت ریاست جموںوکشمیر میں برسراقتدار نیشنل کانفرنس کے وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے بجلی شعبے کے حوالہ سے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کرکے ریاست کے حقوق اور مفادات سرنڈر نہیں کئے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ این ایچ پی سی اور دوسری بجلی کمپنیوں سے اُس پانی کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کیا جارہا تھا جس پانی کو بروئے کار لاتے بجلی کی پیداوار حاصل کی جاتی رہی؟بے شک ریاست کو ان پروجیکٹوں سے ۱۲؍ فیصد بجلی رائیلٹی کے طور حاصل ہوتی رہی لیکن باقی ضرورت کی بجلی انتہائی داموں پر یہی کمپنیاں ریاست کو فروخت کرتی رہی۔
اب نئے مفاہمت ناموں کے تحت جموںوکشمیر کے دریائوں کے پانیوں کو بغیر کسی معاوضہ کے مرکز کے زیر کنٹرول بجلی کمپنیوں کیلئے وقف کردیاگیا ہے۔ جبکہ اب جو بھی نیا پروجیکٹ آئندہ برسوں میں مکمل ہوگا ان پروجیکٹوں سے ایک میگاواٹ بجلی بھی بطور رائیلٹی کے جموںوکشمیر کو دستیاب نہیں ہوگی ۔ جبکہ یہ پابندی نئے مفاہمت ناموں کی روشنی میں پروجیکٹوں کی تکمیل کے بعد آنیوالے ۱۲؍ برسوں تک نافذ العمل رہیگی۔
اس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ موجودہ بحران آئندہ آنے والے کم سے کم ۱۲؍برسوں میں ٹل نہیں سکے گا اور جب ۱۲؍ سال بیت کر کچھ حاصل ہونے کی اُمید ہوگی تو اُس وقت تک آبادی میں اضافہ کے ساتھ کھپت میں بھی اُسی تناسب سے اضافہ ہواہوگا۔ اس سارے تناظرمیں ظاہر ہے بجلی کے شعبے میں اجارہ دارانہ حیثیت جموںوکشمیر میں بجلی بحران کی اصل ذمہ دار ہے۔اس اجارہ دارانہ حیثیت کو مختلف سطحوں پر تقویت پہنچائی جارہی ہے جبکہ انتظامی سطح پر ایک مخصوص اندازفکر اور منفی اپروچ کو بھی پروان چڑھایا جارہاہے۔
اس میں بھی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ صارفین کی ایک بڑی تعداد مقررہ لوڈ سے کہیں زیادہ بجلی استعمال کررہے ہیں جبکہ ایسے آلات بھی استعمال میںلائے جارہے ہیں جو نہ صرف ترسیلی لائنوں پر بوجھ ثابت ہورہے ہیں بلکہ ٹرانسفارمر بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ اگر چہ اس صورتحال اور دبائو سے نمٹنے کیلئے ڈیجیٹل میٹروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے لیکن محکمہ بجلی اور اس حوالہ سے اب تک ریاست کی مختلف بجلی وزارتوں پر فائز وزراء نے اگر ووٹ بینک کی سیاست سے کام نہ لیاہوتا، تو یہ منظرنامہ اُبھرکرسامنے نہ آتا۔ ڈیجیٹل میٹر لگانے کا فیصلہ منتخبہ حکومتوں نے کیا اور ان ڈیجیٹل میٹروں کو ناکارہ قرار دے کر سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا کام ہاتھ میں لیاگیا ہے جن میٹروں کی رفتار سپر سونک ہوائی جہازوں سے مشابہہ قرار دی جارہی ہے جبکہ لوگوں کی اکثر یت شاکی ہے کہ انہیں جوبل موصول ہورہے ہیں وہ زیادتی کی تمام حدود کو پھلانگتی محسوس ہورہے ہیں لیکن محکمہ کا اصرار ہے کہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں بلکہ کچھ قدم آگے بڑھ کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے لوگوں پر طرح طرح کے الزامات عائد کررہے ہیں۔ ہکنگ ہورہی ہے اس میں دو رائے نہیں لیکن اس ہکنگ کی سرپرستی اور معاونت اصل میں کون کررہا ہے، اس کا کوئی حل تو ہونا چاہئے!
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ کیسی ہدایات ہیں…؟

Next Post

سوریہ کمار کو اگلے چھ ماہ تک صرف ٹی۔20 کھیلنا چاہیے: آکاش چوپڑا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
عمران ملک ٹیم آنڈیا کے لیے ضرور کھیلیں گے لیکن ہمیں تھوڑا انتظار کرنا ہوگا : آکاش چوپڑا

سوریہ کمار کو اگلے چھ ماہ تک صرف ٹی۔20 کھیلنا چاہیے: آکاش چوپڑا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.