سرینگر//
مارچ سیشن کو وادی کے موسمی حالات غیر ہم آہنگ قرار دیتے ہوئے جموں کشمیر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن(جے کے پی ایس اے ) نے انتظا میہ سے کہا ہے کہ وہ منفی درجہ حرارت اور دھند کی وجہ سے سکولوں، خاص طور پر چھوٹی کلاسز کیلئے سرمائی تعطیلات کا اعلان کرے۔
ایسوسی ایشن کے ترجمان کی طرف سے موصولہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں متعدد والدین اور یہاں تک کہ سکولوں سے بھی موسم کی خراب صورتحال کے بارے میں درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا’’ایک چار سالہ بچے کے لیے اس موسم میں جلدی اٹھنا اور سکول کے لیے تیار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم ایک ترقی یافتہ ملک نہیں ہیں جہاں گھر، بسیں اور سکول سبھی مرکزی طور پر گرم ہوتے ہیں۔ ہمیں اس کے مطابق ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے‘‘۔
ایسو سی ایشن کے ترجمان نے کہاوالدین کے لیے بھی اپنے بچوں کو سکولوں کے لیے تیار کرنا ایک مشکل کام ہے۔انہوںنے کہا کہ شدید دھند کے حالات اور منفی درجہ حرارت میں بچوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ سکولوں میں بھی یہ بچے توجہ نہیں دے پاتے، اس طرح کلاسز کی ساری مشقیں رائیگاں جاتی ہیں۔
ترجمان نے کہا’’ہمارے بچوں کی صحت کے تحفظ کیلئے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سردیوں کی چھٹیوں کا جلد از جلد اعلان کرے‘‘۔
پی ایس اے جے کے نے تعلیمی کیلنڈر کو مقامی درجہ حرارت کے مطابق دوبارہ ایڈجسٹ کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا،ہم نے بار بار حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ مارچ کا سیشن کشمیر کے لیے ممکن نہیں ہے۔ ’’ہمارے اسکول عام طور پر نومبر تک اپنا نصاب مکمل کر لیتے ہیں۔ ہمارے پاس سخت سردیاں ہوتی ہیں، اور مارچ کے سیشن کے دوران، یہ مہینے ضائع ہو جاتے ہیں‘‘۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کشمیر کے تعلیمی کیلنڈر کو مقامی موسمی حالات کے مطابق ترتیب دے۔ حکومتی احکامات موسمی حالات کو تبدیل نہیں کر سکتے، اور یہ بہترین مفاد میں ہے کہ ہم پرانے کیلنڈر پر واپس جائیں۔
ترجمان نے کہا’’مارچ کے سیشن نے بے شمار مسائل پیدا کیے ہیں، اور اسے مزید نقصان پہنچانے سے پہلے نمٹنا ضروری ہے۔ اکتوبر کا سیشن تقریباً ہر ملک میں ایک معمول ہے جہاں سخت سردی ہوتی ہے اور ہم کسی غیر معمولی چیز کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔‘‘