ڈوڈہ//
جموں کشمیر کے ڈوڈہ میں مقامی لوگوں نے بدھ کو حکام پر الزام لگایا کہ وہ بار بار درخواستوں کے باوجود ضلع میں خراب سڑکوں کی مرمت میں ناکام رہے ہیں اور آج کے اس تباہ کن حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جس میں۳۷؍ افراد ہلاک ہوئے ۔
جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع میں بدھ کو مسافروں سے بھری ایک بس سڑک سے پھسل کر۳۰۰ فٹ گہری کھائی میں جاگری۔ اس واقعے میں کم از کم۳۷؍ افراد ہلاک اور ۱۹زخمی ہوئے۔
سرپنچ محمد اشرف نے کہا کہ ڈوڈہ ضلع میں حال ہی میں سڑک حادثات کا ایک سلسلہ پیش آیا لیکن حکام ان پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’ڈوڈہ میں گزشتہ چند مہینوں میں دس حادثات ہوئے ہیں لیکن انتظامیہ پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ وہ ان پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں‘‘۔
اشرف نے مزید کہا کہ وہ سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچے اور مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن شروع کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سڑک کی حالت بہت خراب ہے اور سفر کے لیے محفوظ نہیں ہے۔
سرپنچ نے مزید کہا’’لوگ یہاں ہر حادثے کے بعد بار بار لاشیں اکٹھا کرنے کے لیے آتے ہیں۔ایک عوامی نمائندے کے طور پر، ہم نے انہیں سڑک کی مرمت کے لیے۶ لاکھ روپے دیے۔ وہ اس سڑک کی مرمت کرنے میں ناکام رہے۔ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے رقم کا غلط استعمال کیا ہو۔ کچھ مہینے پہلے یہاں ایک ایسا ہی حادثہ پیش آیا تھا اور ہم نے کئی جانیں گنوائی تھیں‘‘۔
ترنگل اسر کے علاقے کے رہائشی سرور خان نے حکام پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر پہاڑی سڑک کی مرمت کریں، گڑھے بھرے جائیں اور بلیک ٹاپنگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ خراب سڑکوں کی وجہ سے لوگوں کو جان سے جانے سے بچایا جا سکے۔ان کاکہنا تھا’’ہم اس حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سڑکوں کی بحالی میں ناکامی کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے‘‘۔
اس سے پہلے پہلے حکام نے بتایا کہ بس میں مبینہ طور پر تقریباً ۵۶ مسافر سوار تھے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بٹوٹ،کشتواڑ قومی شاہراہ پر ترنگل،اسر کے قریب سڑک سے پھسل کر۳۰۰ فٹ نیچے گر گئی۔