نئی دہلی/۸مئی
سپریم کورٹ کے حکومت کو چار ہفتے کے اندر حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نو کی ہدایت کے بعداس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائرعرضی کی سماعت کل یعنی۹مئی کو ہوگی۔ جس میں تشکیل نو کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
عرضی گزار حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مفاد عامہ کی عرضی حج کے سلسلے میں اکتوبر 2021 ءمیں جو دائر کی گئی تھی اس کی کئی بار سماعت ہوچکی ہے ۔ جس کی اگلی سماعت کل نو مئی کو ہوگی۔
واضح رہے کہ ریلیز میں دعوی کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد مرکزی وزارت اقلیتی فلاح وبہبود نے ادھوری کمیٹی بنائی اور علما کے کوٹے میں عبداللہ کٹی کو نامزد کیا جبکہ عبداللہ کٹی کوئی مفتی اور عالم نہیں ہیں اور مرکزی حکومت نے حج ایکٹ اور روایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 22 اپریل کو صرف 8 ممبران جو ووٹ دینے کے حق دار تھے ان کی موجود گی میں چیئر مین اور وائس چیئر مین کا انتخاب کروادیا جو پوری طرح غیر منصفانہ اور غیر قانونی تھا جبکہ دو لوک سبھا کے ممبر پارلیمنٹ اور 8 منتخب ممبران کی غیر موجود گی میں یہ عمل کیاگیا۔
اس سلسلے میں مسٹر اعظمی نے کہاکہ مرکزی حکومت کی اس ناانصافی کے خلاف ہم عدالت عظمیٰ میں اس الیکشن کو جیلنج کریں گے اور حج ہمارا مذہبی ادارہ ہے حج ایکٹ 2002 کی رو سے پوری طرح ثابت ہے کہ تین عالم ایک شیعہ دوسنی کی لازمیت رکھی گئی ہے ۔