نہیں صاحب ایسا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ کچھ نہیں ہوا … ایسا نہیں ہے۔بہت کچھ ہوا …اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں بہت کچھ ہوا …پہلے یہ ہوا کہ اجلاس منعقد ہوا…اجلاس میں کم وبیش سبھی رکن ممالک نے شرکت کی…رکن ممالک کے سربراہان نے بڑی جوشیلی تقاریر کی بھی… کچھ تو جذباتی بھی ہو گئے… کئی ایک کی آنکھوں میں آنسو بھی آگئے… کچھ تجاویز بھی پیش کی گئیں… ان تجاویز میں کسی نے اسرائیل کی فوج کو دہشت گرد قراردینے کی بات کہی توکسی نے اسرائیل کے ساتھ سفارت تعلقات منقطع کرنے کی بات کی… کسی نے تو اسرائیل کو تیل کی فراہمی روکنے کی صلاح بھی دی… اور بھی بہت سی باتیں ہوئیں…اس لئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ او آئی سی کے اجلاس میں کچھ نہیں ہوا… یہ بھی ہوا کہ اجلا س کے اختتام کے بعد … تاخیر اور بڑی تاخیر سے ہی سہی ایک عدد بیان بھی جاری ہوا… تمام رکن ممالک سعودی عرب کی میزبانی سے محظوظ بھی ہو ائے… یہ سب کچھ اس اجلاس میں ہوا… ہاں البتہ وہ نہیں ہوا جو ہونا چاہئے تھا… اور یہ ہونا چاہئے تھا کہ دنیا کو ‘ اسرائیل کو محسوس ہو تا کہ ۵۷ مسلم ممالک کے سربراہان ایک جگہ جمع ہو ئے… انہوں نے کئی گھنٹوں کی مشاورت کے بعد جو کچھ کہا اگر اس پر عمل نہیں کیا گیا تو… تو اسرائیل کی خیر نہیں … ایسا کوئی پیغام دنیا کو ملا اور نہ اسرائیل کو… ملنا چاہئے تھا اور… اور اس لئے ملنا چاہئے کہ عددی اعتبار سے او آئی سی دنیا کے بڑے پلیٹ فارموں میں سے ایک ہے… جس کے سبھی طاقتور ممالک کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہیں… لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور… اور اس لئے نہیں ہوا کیونکہ… کیونکہ او آئی سی کے رکن ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں… ان میں ٹکراؤ ہے … اس لئے اس جلاس… جو غزہ کی دل دہلانے والی صورتحال کے پس منظر میں طلب کیا گیاتھا…جو غزہ اور اس کی بے بس ‘معصوم اور مظلوم آبادی کیلئے تھا… لیکن جب کچھ کرنے کی باری آئی ‘ جب باتوں کو عملی شکل دینے کا وقت آگیا تو…تو ایک ایک کرکے سبھی رکن ممالک پیچھے ہٹ گئے اور… اور اس لئے ہٹ گئے کیونکہ انہوں نے اپنے مفادات کو آگے کیا… انہوں نے اپنے مفادات کو یاد رکھا… جن کیلئے اور جس کیلئے یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا ان کو یاد نہیں رکھا… بالکل بھی نہیں رکھا۔ ہے نا؟