کشتواڑ///
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کا کشتواڑ زیر تعمیر پن بجلی پروجیکٹوں‘جن سے۶ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی‘کی تکمیل کے بعد شمالی ہندوستان کا بڑا ’پاور ہب‘ بننے کیلئے تیار ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو کشتواڑ کے پہاڑی ضلع کا دورہ کر رہے ہیں‘ نے پڈر کے علاقے میں گلاب گڑھ اور ماسو کے دور دراز گاؤں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے گاؤں کے بچوں کے لیے’شکشا بھارتی‘ کے قائم کردہ نئے اسکول کا افتتاح بھی کیا۔
اپنے خطاب کے دوران اور بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے‘۹ سے۱۰ سال کے قلیل عرصے میں خطے میں۶ سے۷بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ آئے ہیں۔
اس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑا پراجیکٹ پاکل ڈل ہے جس کی پیداواری صلاحیت ایک ہزار میگاواٹ ہے۔ اس کی تخمینہ لاگت، فی الحال۱۲ء۸۱۱۲کروڑ روپے ہے اور تکمیل کی متوقع ٹائم لائن ۲۰۲۵ ہے۔مرکزی وزیر کاکہنا تھا کہ ایک اور بڑا پروجیکٹ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت ۶۲۴ میگاواٹ ہے۔ منصوبے کی تخمینہ لاگت۵۹ء۴۲۸۵ کروڑ روپے ہے اور یہ بھی۲۰۲۵ تک مکمل ہو گا۔
ڈاکٹر سنگھ نے مزید بتایا کہ اسی وقت۸۵۰ میگاواٹ کے رٹلے پروجیکٹ کو مرکز اور جموں و کشمیر کے مرکز کے درمیان مشترکہ منصوبے کے طور پر بحال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، موجودہ دول ہستی پاور سٹیشن کی نصب صلاحیت ۳۹۰ میگاواٹ ہے، جب کہ دول ہستی دوم ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کی صلاحیت ۲۶۰ میگاواٹ ہوگی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے نہ صرف بجلی کی فراہمی کی پوزیشن میں اضافہ ہوگا اور جموں و کشمیر میں بجلی کی فراہمی کی کمی کو پورا کیا جائے گا، بلکہ ان پروجیکٹوں کی تعمیر کے لیے کی جانے والی بھاری سرمایہ کاری بھی براہ راست اور بالواسطہ مقامی لوگوں کے لیے مواقع ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چھ طویل دہائیوں تک، مرکز اور ریاست میں آنے والی حکومتوں نے اپنے ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے کشتواڑ کے علاقے کو نظر انداز کیا۔ان کاکہنا تھا’’ وزیر اعظم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی انہوں نے ورک کلچر کو تبدیل کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام نظرانداز شدہ خطوں کو ان کی مناسب توجہ اور ترجیح دی جائے گی تاکہ وہ بھی اسی سطح پر پہنچ سکیں‘‘۔
مثال کے طور پر‘مرکزی وزیر نے کہاکہ کئی سالوں سے یہاں کے لوگ پڈر کے لیے ڈگری کالج کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی حکومتوں نے جان بوجھ کر اس مطالبے کو نظر انداز کر دیا۔انہوں نے کہا’’۲۰۱۴میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی مرکز کی اسکیم ’روسا‘(راشٹریہ اچتر شکشا ابھیان) کے تحت پدر کے لیے ایک ڈگری کالج کی منظوری دی گئی۔
ایک اور مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ۲۰۱۴سے پہلے کشتواڑ تک سڑک کا سفر بوجھل تھا اور تھوڑی سی زمین پر ڈوڈہ کشتواڑ سڑک بلاک ہو جاتی۔ لیکن آج، جموں سے کشتواڑ تک سڑک کے سفر کا وقت۲۰۱۴ میں۷ گھنٹے سے کم ہو کر اب۵گھنٹے سے بھی کم ہو گیا ہے۔ اسی طرح، انہوں نے کہا، ان۹سالوں کے دوران، کشتواڑ ہندوستان کے ہوابازی کے نقشے پر آ گیا ہے اور مرکز کیؔاڑان‘ اسکیم کے تحت ایک ہوائی اڈے کی منظوری دی گئی ہے، جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
اسی طرح، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، تین نئی قومی شاہراہیں جن میں کھلانی،سدھمہادیو ہائی وے، ڈگری کالجوں کا ایک سلسلہ، مچل یاترا کے راستے میں موبائل ٹاور اور دیگر دور دراز علاقوں میں بھی مودی حکومت کے دوران کام کیا گیا ہے۔