سرینگر//
محمد عمر کمار نامی نوجوان کاریگر ان دنوں سرینگر کے مضافاتی علاقہ نشاط میں واقع اپنے مٹی کے لیمپ بنانے کے کارخانے میں انتہائی مصروف ہیں کیونکہ انہیں۱۲نومبر کو منائے جانے والے روشنیوں کے تہوار دیوالی کے لئے ایک بڑے آرڈر کو پورا کرنا ہے ۔
کاریگر گذشتہ کئی برسوں سے اپنے ہاتھوں سے مٹی سے شاہکار چیزیں تیار کرکے نہ صرف اپنی روزی روٹی کا بندو بست کر رہا ہے بلکہ وادی کی ایک قدیم اور شاندار روایت کو بھی زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہے ۔
کمار نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران کہا’’جیسا کہ روشنیوں کا مقدس تہوار دیوالی نزدیک آ رہا ہے تو میں اپنے گاہکوں کا مٹی کے لیمپ بنانے کا بڑا آرڈر پورا کرنے کے لئے دن رات کام کر رہا ہوں‘‘۔
کاریگر کو وادی میں مٹی کے برتن بنانے کی صنعت کے لئے بڑے خواب ہیں اور وہ اس پیشے میں نئی جان ڈال کر اس کو جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے محو جدوجہد ہیں۔
کمار نے کہا’’میں چاہتا ہوں کہ لوگ اسی طرح مٹی کے برتن دوبارہ خریدنا شروع کریں جس طرح وہ تانبے وغیرہ کے برتن خریدتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’جو لوگ اس پیشے سے وابستہ تھے انہوں نے مالی مسائل کی وجہ سے اس کو خیر باد کہہ دیا ہے اور اس کے کاریگر لگ بھگ ناپید ہوچکے ہیں کیونکہ اب اس پیشے سے روزی روٹی سبیل ہونا از بس محال بن گیا ہے ‘‘۔
کمار نے کہا کہ کمہار کے پہیے سے ایک دن ایک ہزار مٹی کے لیمپ تیار کئے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا’’تاہم یہ تب ہی ممکن ہے جب صبح سے شام تک کام کیا جائے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ مٹی کے برتن یا دوسری چیزیں بنانے کے لئے مٹی کو سُکھانا پڑتا ہے ۔
کاریگر نے کہا کہ میرے یونٹ میں فی لیمپ کی قیمت دو سے پانچ روپے ہے جبکہ اس کو مارکیٹ میں دس رویے کے حساب سے بیچا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہے ۔
کمار نے بی کام کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کے انتظار میں بیٹھنے کے بجائے اپنے آبا و اجداد کے اسی پیشے کو اختیار کرنے کا فیصلہ لیا۔انہوں نے کہا’’میں اب یہ کام گذشتہ تین برسوں سے کر رہا ہوں اور اپنا روزگار چلا رہا ہوں‘‘۔
کاریگر نے پہیے پر کشمیر کا قدیم ترین موسیقی آلہ ‘تمبکناری’ بھی بنائی ہے ۔انہوں نے کہا’’شادیوں کا سیزن ہونے کے باعث مجھے تمبکناری بنانے کے بھی بڑے آرڈر مل رہے ہیں‘‘۔
تمبکناری مٹی سے بنایا جانے والا ایک کشمیری موسیقی آلہ ہے جس کو یہاں شادی بیاہ وغیرہ جیسی تقریبوں کے دوران گانا گاتے وقت بجایا جاتا ہے ۔انہوں نے اپنے کا رخانے میں مٹی کے بنائے ہوئے مختلف چیزوں جیسے برتن، جگ وغیرہ کو نمائش کے لئے رکھا ہے ۔
۲۹سالہ عمر کمار سال گذشتہ اس وقت شہہ سرخیوں میں رہے جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاتھ سے بنائے جانے والے مٹی کے برتن امریکہ اور چین کے مشین سے بنائے جانے والے برتنوں سے صحت کے لئے زیادہ بہتر ہیں۔