سرینگر//
جموں کے سرحدی علاقہ ارنیا میں جمعرات کی شام پاکستان کی جانب سے کی گئی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب جموں، کٹھوعہ کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔
جمعرات کی شام ہوئی گولہ باری سے رجنی نامی ایک مقامی خاتون کے علاوہ ایک بی ایس ایف اہلکار زخمی ہوئے تھے وہیں گولہ باری کے سبب فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
کسانوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے داغے گئے گولے کھیتوں میں بھی جا گرے جس سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فصلیں کٹائی کیلئے تیار ہیں تاہم انہیں کوئی بھروسہ نہیں کہ کب پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جائے اور کب لوگوں کو جان و مال کے تحفظ کے لیے پھر سے بھاگنا پڑے۔
مقامی کسانوں کے مطابق قریب چھ برس کے بعد سرحد کے آر پار فائرنگ اور گولہ باری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں پھر سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور لوگ کھیتوں میں جانے سے بھی کترا رہے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اتنے قریب ہونے کے باوجود چک بولہ نامی اس گاؤں میں زمین دوز بنکر تعمیر نہیں کیا گیا۔
پاکستانی فائرنگ میں ہوئی زخمی رجنی نامی خاتون ‘ جو اس وقت گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال، جموں میں زیر علاج ہے نے کہا ’’پاکستان کی جانب سے کی گئی فائرنگ نے علاقے میں تباہی مچا دی، میری دائیں بازو میں چوٹ آئی اور مجھے اسپتال میں پہنچایا گیا‘‘۔
رجنی کا تین سالہ بچہ، جو زخمی ماں کے سینے کے ساتھ لپٹا ہوئی ہے، بھی خوفزدہ ہے۔ رجنی نے کہا ’’میرے بچوں نے پہلی بار اتنی شدید گولہ باری کا مشاہدہ کیا۔ سرحد پر کافی عرصہ سے خاموشی تھی اور جنگ بندی معاہدے کی پاسداری عمل میں لائی جا رہی تھی، تاہم اچانک گولہ باری کے سبب رہائشی، خاص کر بچے انتہائی خوفزدہ ہیں۔‘‘