نیویارک//
نیویارک میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے کہا ہے کہ۷؍ اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سے کم از کم ۲۲ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
نیو یارک میںجاری ہونے والی ایک رپورٹ میں‘سی پی جے نے کہا کہ وہ تصادم میں مارے گئے، زخمی ہونے والے، حراست میں لیے گئے یا لاپتہ ہونے والے صحافیوں کی تمام رپورٹس کی چھان بین کر رہا ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پڑوسی ملک لبنان میں دشمنی پھیلنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے’’۲۰؍ اکتوبر تک، کم از کم۲۲ صحافی۷؍اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے دونوں طرف سے۴۰۰۰سے زیادہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ غزہ میں منگل کے روز ہونے والے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے‘‘۔
سی جے پی کے مطابق’’غزہ میں صحافیوں کو خاص طور پر بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے کیونکہ وہ اسرائیلی فوجیوں کے زمینی حملے، تباہ کن اسرائیلی فضائی حملوں، مواصلات میں خلل اور بجلی کی وسیع بندش کے دوران تنازعہ کو کور کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔
ہلاک ہونے والے۲۲صحافیوں میں سے۱۸ فلسطینی، تین اسرائیلی اور ایک لبنانی ہے۔جب کہ آٹھ صحافی زخمی ہوئے، تین دیگر مبینہ طور پر لاپتہ یا حراست میں لیے گئے ہیں۔
سی پی جے نے کہا کہ وہ ’’دیگر صحافیوں کے مارے جانے، لاپتہ ہونے، حراست میں لیے جانے، زخمی کیے جانے یا دھمکیاں دینے اور میڈیا دفاتر اور صحافیوں کے گھروں کو نقصان پہنچانے کی متعدد غیر مصدقہ اطلاعات کی تحقیقات کر رہا ہے‘‘۔
سی پی جے کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کوآرڈینیٹر، شریف منصور نے کہا’’سی پی جے اس بات پر زور دیتا ہے کہ صحافی بحران کے وقت اہم کام کرنے والے شہری ہیں اور متحارب فریقوں کی طرف سے انہیں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے‘‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’خطے کے صحافی اس دل دہلا دینے والے تنازعے کو کور کرنے کے لیے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں۔ تمام فریقوں کو اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں‘‘۔
سی جے پی نے زور دیا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ کیا تمام مقتول صحافی اپنی موت کے وقت تنازعہ کی کوریج کر رہے تھے۔