سرینگر//
جموںکشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن‘ڈاکٹر درخشاں انداربی نے جمعرات کی شام کو بڈشاہ چوک لال چوک میں سربمہر دکانوں کو کھول دیا۔
چیئرپرسن نے اس موقع پر کہاکہ دکانداروں نے واجب الاداکرایہ جمع کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کی شام کو وقف بورڈ کی چیئرپرسن نے لال چوک میں مقفل کئے گئے سات دکانوں کو کھول دیا ۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران وقف چیئرپرسن نے کہاکہ دکانداروں نے واجب الادا کرایہ جمع کیا ہے لہذا اب ان کی دکانوں کو سیل کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔انہوں نے کہاکہ وقف سب کا اثاثہ ہے اور کوئی بھی نہیں چاہئے گا کہ وقف بورڈ کا نقصان ہو۔
ڈاکٹر اندرابی نے کہا کہ شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ نے ایک ہسپتال اور ایک یونیورسٹی قائم کی ہے جبکہ ان کا اتنا بڑا اثاثہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ لالچوک جیسے پوش علاقے میں وقف کے دکان ہیں جن کا کرایہ بہت کم ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کرایہ علاقے کے حساب سے مقرر ہوگا جو کرایہ لال چوک میں وقف کے دکان کا ہوگا وہ کولگام میں نہیں ہوگا۔چیئر پرسن نے کہا کہ وقف ہماری قوم اور ہمارے لوگوں کا اثاثہ ہے ۔
وقف بورڈ چیئر مین نے کہا کہ ہمارے ملازموں کو تنخواہ نہیں ملتی ہے اور ہمیں بھی غریب بیٹیوں کی شادی کرانی ہے اور غریب بچوں کو پڑھانا ہے ۔
اس سے پہلے سرینگر کے بڈ شاہ مارکیٹ کے دکانداروں کا الزام ہے کہ جموں وکشمیر وقف بورڈ نے بدھ کی شام کچھ دکانوں کو غیر قانونی طور پر سیل کر دیا۔
اثنا بورڈ کے اس قدام کے خلاف بڈ شاہ مارکیٹ، آفتاب مارکیٹ میں جمعرات کو کچھ دکانیں بطور احتجاج بند رہیں۔
اوقاف مارکیٹ کے صدر‘ فردوس احمد نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کے اہلکاروں نے بدھ کی شام بعد از نماز عشا ہمارے کمپلیکس کے۶دکانوں کو سیل کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بورڈ کے ساتھ کرایے کا مسئلہ چل رہا ہے ۔
احمد کا کہنا تھا’’بورڈ نے سال۲۰۱۵میں کرایہ کو ریوائز کرنے کیلئے نوٹس نکالی ہم نے بورڈ حکام کے ساتھ بات چیت کی جس کے بعد ہمارا ان کے ساتھ با قاعدہ ایک معاہدہ طے پایا‘‘۔
اوقاف مارکیٹ کے صدرنے کہا کہ سال۲۰۱۸سے کرایہ میں۱۲۰فیصد اضافہ کیا گیا اور ہر سال اس میں۵فیصد اضافہ کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ دکاندار اس کرایہ کو باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا’’پچھلے سال نوٹس نکالی گئی جس میں کرایہ میں کافی اضافہ کیا گیا جس کا دکان کا کرایہ۲۵سو روپے تھا اس کا ساڑھے۱۳ہزار روپے کیا گیا‘‘۔
احمد نے کہا’’عدالت نے ہمیں فی الوقت اضافہ شدہ کرایے کا ۵۰فیصد ادا کرنے کی ہدایت دی ہے اور مسئلہ ابھی عدالت میں زیر بحث ہی ہے ‘‘۔
اوقاف مارکیٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ بورڈ نے عدالت سے۱۵دنوں کا وقت مانگا ہے جو ان کو دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ۱۵دنوں کے بعد اس کیس کی حتمی سماعت ہوگی اور ہم عدالت کا فیصلہ تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے از خود یہاں اپنی دکانیں بطور احتجاج بند رکھیں۔انہوں نے بورڈ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیل شدہ دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے ۔