نئی دہلی//کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ (آئی ٹی) نامور تفتیشی ایجنسیاں ہیں اور ملک کو فخر ہے ۔ اس لیے ان ایجنسیوں کے اہلکاروں کو چاہیے کہ وہ کسی کے دباؤ میں آئے بغیر غیر جانبداری سے کام کریں۔
مسٹر گہلوت نے جمعرات کو یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی ملک کی بڑی ایجنسیاں ہیں اور پورے ملک کو ان پر فخر ہے ، لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اقتدار میں رہنے والی پارٹیاں ان تینوں باوقار اداروں کا اپوزیشن لیڈروں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ۔ ان تینوں ایجنسیوں کو عدلیہ میں بھی خاص اہمیت حاصل ہے اور اگر ان ایجنسیوں کی ساکھ میں کمی آئی تو ان کی تشکیل کا مقصد بھی بے معنی ہو جائے گا۔
مسٹر گہلوت نے کہا ”آج ملک میں ای ڈی، آئی ٹی، سی بی آئی کا سیاسی استعمال ہو رہا ہے ۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ پورے ملک کو ان ایجنسیوں پر فخر ہے لیکن آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان کی ساکھ کو کم کر رہا ہے ۔ میں ان تینوں ایجنسیوں سے ملنا چاہتا ہوں۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ان کی ساکھ گر رہی ہے ، جو نہیں ہونا چاہیے ۔’’
وزیراعلی نے کہا کہ ان ایجنسیوں میں تعینات افسران نے بڑے امتحانات پاس کیے ہیں اور ان میں ملک کے لیے لگن کے ساتھ کام کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے ۔ انہیں کسی کے دباؤ میں آئے بغیر یہ دکھانا چاہیے ۔ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی ایجنسیوں کے اہلکار ملک کے لیے حلف لیتے ہیں، اس لیے ان کا کام ملک کے تئیں زیادہ غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے ۔منی پور کئی مہینوں سے جل رہا ہے ، لیکن وزیر اعظم کے پاس وہاں جانے کا وقت نہیں ہے مگر وہ چھاپے مارنے میں مصروف ہیں۔
مسٹر گہلوت نے کہا کہ جن لوگوں پر بدعنوانی کے الزامات ہیں انہیں بی جے پی میں شامل ہوتے ہی وزیر بنا دیا جاتا ہے ۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجیت پوار ایک ‘کلاسیکی مثال’ ہیں۔ ان پر کرپشن کے الزامات لگائے اور پھر انہیں حکومت میں شامل کرکے خزانہ کا محکمہ دے دیا گیا ۔ وہ پہلے الزامات لگاتے ہیں اور پھر بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اپنی واشنگ مشین میں سب کچھ دھو دیتے ہیں۔