ممبئی//) 29 مارچ 2004 ہندوستانی کرکٹ مداحوں کے لیے ایک یادگار دن ہے۔ یہ وہی دن ہے جب وریندر سہواگ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے پہلے بلے باز بنے اور اسی دن راہل دراوڈ نے اننگ کواس وقت ڈکلیئرکردیاتھاجب سچن ٹیندولکر 194 رنز پر کھیل رہے تھے۔
یوراج سنگھ نے اس واقعہ کو بہت قریب سے دیکھا تھا۔ وہ سچن کے ساتھ بلے بازی کر رہے تھے۔ اسپورٹس 18 کے پروگرام ہوم آف ہیروز میں یوراج نے کہا، ’’ہمیں ڈریسنگ روم سے پیغام ملا کہ ہمیں تیزکھیلنا ہے اور اننگ کا اعلان ہونے والا ہے۔ اپنی پہلی ٹیسٹ نصف سنچری بنانے کے بعد یوراج آوٹ ہوگئے اورکپتان دراوڈ نے اننگ ڈکلیئرکردی جبکہ سچن 194 پر کھیل رہے تھے۔
اس فیصلے پر ٹیندولکر کی مایوسی کو قریب سے محسوس کرنے والے یوراج نے کہا، ’’وہ (سچن) ان چھ رنوں کو اگلے اوور تک بنالیتے۔ اس کے بعد ہم نے 8-10 اوور ڈالے۔ مجھے نہیں لگتا کہ دو اووروں سے میچ پر کچھ فرق پڑتا۔”
یوراج نے کہا، "اگر وہ میچ کا تیسرا یا چوتھا دن تھا، تو آپ کو ٹیم کو پہلے رکھتے ہوئے اننگ اس وقت ڈکلیئر کرنے تھی جب وہ 150 پرتھے۔ خیالات میں فرق ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ٹیم ان کے 200 کے بعداعلان کر سکتی تھی۔
یوراج نے لاہور میں ہوئے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی اور تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں 57.50 کی اوسط سے 200 سے زیادہ رنز بنائے۔ تاہم وہ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی چھاپ نہیں چھوڑ سکے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 26 سنچریاں بنانے والے یوراج کا ماننا ہے کہ انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں مناسب مواقع نہیں ملے۔
یوراج نے کہا،اگر آپ اس وقت کا آج کے وقت سے موازنہ کریں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو 10-15 میچ ملتے ہیں۔ اس وقت مڈل آرڈر بہت مضبوط تھا۔ اس وقت آپ ویرو (وریندر سہواگ) کی طرح اوپن کر سکتے تھے۔ اس کے بعد دراوڈ، سچن، گنگولی اور لکشمن تھے۔ میں نے لاہور میں سنچری بنائی اور اس کے بعد اگلے ٹیسٹ میں مجھے اوپن کرنے کو کہا گیا۔”
یوراج نے اعتراف کیا کہ وہ کئی مواقع پر اپنی نصف سنچری کو سنچری میں تبدیل نہیں کر سکے جس کی وجہ سے ان کا ٹیسٹ کیریئر 40 میچوں تک محدود ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار جب مجھے دادا (سوراو گنگولی) کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا تو مجھے کینسر کی تشخیص ہوئی۔
انہوں نے کہا، "یہ صرف میری بدقسمتی تھی۔ میں نے ہمیشہ کوشش کی۔ میں 100 ٹیسٹ میچ کھیلنا چاہتا تھا، ان تیز گیند بازوں کے سامنے دو دو دن بیٹنگ کرنا چاہتا تھا۔ میں نے اپنی پوری کوشش کی، لیکن ایسا نہیں ہونا تھا۔”