نئی دہلی//
فوج کے اعلیٰ کمانڈروں نے پیر کو چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر قومی سلامتی کے چیلنجوں اور فوج کی مجموعی جنگی صلاحیت کو بڑھانے کے طریقوں پر پانچ روزہ کانفرنس کا آغاز کیا۔
آرمی چیف جنرل منوج پانڈے کی سربراہی میں‘ کمانڈر۳ء۱ ملین مضبوط فورس میں جاری اصلاحاتی عمل، تینوں افواج کے درمیان اتحاد سے متعلق معاملات اور اہم جیو پولیٹیکل پیش رفت سمیت کئی مسائل پر غور کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ۱۸؍اکتوبر کو کانفرنس سے خطاب کرنے والے ہیں۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان اور ایئر چیف مارشل وی آر چودھری آرمی کمانڈروں سے خطاب کرنے والوں میں شامل ہیں۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر اجے کمار سود بھی’قومی سلامتی کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے‘کے موضوع پر بات کریں گے۔
فوج نے ہفتے کے روز کہا’’اعلیٰ قیادت ہندوستانی فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کے علاوہ موجودہ یا ابھرتے ہوئے سیکورٹی کے حالات پر غور کرے گی‘‘۔
فوج نے کہا’’وہ اہم موضوعات پر بھی غور کریں گے جن میں تبدیلی کے جاری عمل کا جائزہ، تربیتی امور‘ایچ آرمینجمنٹ کے پہلوؤں اور خدمات انجام دینے والے اہلکاروں اور سابق فوجیوں کو متاثر کرنے والے مسائل شامل ہیں‘‘۔
علاقائی سلامتی کی صورتحال اور جغرافیائی سیاسی پیش رفت، بشمول حماس‘اسرائیل تنازعہ اور روس‘یوکرین جنگ، بھی کانفرنس میں شامل ہو سکتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ سرحد کے ساتھ ساتھ مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
آرمی کمانڈرز کانفرنس ایک اعلی سطحی سال میں دو بار منعقد ہونے والی تقریب ہے جو ہر سال اپریل اور اکتوبر میں منعقد ہوتی ہے۔ یہ کانفرنس تصوراتی سطح پر بات چیت کے لیے ایک ادارہ جاتی پلیٹ فارم ہے، جس کا اختتام ہندوستانی فوج کے لیے اہم پالیسی فیصلے کرنے پر ہوتا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ کانفرنس میں جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی مجموعی صورتحال پر بھی غور کیا جائے گا۔ (ایجنسیاں)