نئی دہلی//سابق صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے جمعہ کو کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیاں انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور ان کی مذمت کی جانی چاہئے ۔
مسٹر کووند نے کہا کہ ہندوستان انسانی حقوق کا یکساں احترام کرتا ہے اور کہیں بھی جنگ شروع کرنے کے بجائے امن پر یقین رکھتا ہے ۔ سابق صدر دارالحکومت میں قومی انسانی حقوق کمیشن کے 30ویں یوم تاسیس کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تشدد اور دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے ۔
اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ پرتشدد انتہا پسندی-انسانی حقوق، بین الاقوامی امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے لیے خطرہ ہے ، اس لیے بیداری بڑھانے کے لیے اس شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق میں ووٹ دینے اور حکومت کو منتخب کرنے کا حق بھی شامل ہے ۔ ریاست کو تشدد سے پاک انتخابات کو یقینی بنانا چاہیے ، تاکہ شہری بنیادی جمہوری حقوق سے لطف اندوز ہوسکیں۔
مسٹرکووند نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن نے ان 30 برسوں میں انسانی حقوق کے فروغ، تحفظ اور سماج کے محروم اور کمزور طبقات کے حقوق کی مکمل حمایت کی ہے ۔ اس موقع پر سابق صدر نے ہندوستان کی صدارت میں نئی دہلی میں منعقدہ حالیہ جی20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں افریقی یونین کو اس گروپ کا مکمل رکن بنانے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہماری کوشش یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہم ‘واسودھیو کٹمبکم’ یعنی، ہم ‘پوری دنیا ایک خاندان ہے ‘ کے اصول پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہندوستان نے جی-20 کی صدارت کے دوران عالمی پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی اور اثر و رسوخ میں مزید اضافہ کیا ہے اور انسانی حقوق کے مفاد میں، آب و ہوا کے چیلنجوں سے نمٹنے ، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور ماحولیاتی پائیداری کو بڑھانے پر زور دیا ہے ۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، ٹویٹر اور ٹی وی مباحثوں سے اکثر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ افراد کی عزت اور وقار کو نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔ میڈیا کے مباحثوں کی گرتی ہوئی سطح باعث تشویش ہے ۔ تمام متعلقہ افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر مہذب مباحث اور مکالمے نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب نہ کریں۔
انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ بدلتے ہوئے تعلیمی نظام کی وجہ سے طلبہ میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے ۔ طلباء میں دماغی صحت سے متعلق مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ تعلیمی پالیسی میں کسی بھی قسم کی تفریق کو ختم کیا جائے اور کم از کم گریجویشن لیول تک تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے ۔