سرینگر//
جموں کشمیر کی حکومت نے ملازمین کی بدعنوانی اور بدانتظامی کے لیے زیرو ٹالرینس کی اپنی واضح پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے، سابقہ جموں و کشمیر قانون ساز کونسل کی واچ اور وارڈ وومن ‘رقیہ اختر، کو ہٹانے کا حکم دیا۔
ملازمہ کو جموں و کشمیر سول سروسز (درجہ بندی، کنٹرول اور اپیل) رولز۱۹۵۶ کے قاعدہ۳۰کی شق (۷) کے تحت ملازمت سے ہٹا دیا گیا ہے، کیونکہ مذکورہ اہلکار نے بدانتظامی اور سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیا تھا۔
تفتیشی کارروائی میں یہ ثابت ہوا کہ جب ملازمہ ایڈووکیٹ جنرل، جموں و کشمیر کے دفتر میں تعینات تھی، ایک فرضی تقرری کا حکم نامہ جاری کیا گیا اور اس نے بے گناہ امیدواروں کو سرکاری نوکری دلانے کا لالچ دے کر اپنے کھاتے میں بھاری رقم حاصل کی۔
انکوائری آفیسر نے نتیجہ اخذ کیا کہ ملازمہ کے خلاف لگائے گئے الزامات مکمل طور پر ثابت ہو چکے ہیں۔ مذکورہ بالا قاعدے کے تحت سروس سے ہٹانا اسے کسی پنشنری فوائد کا حقدار نہیں بنائے گا۔ ملازمہ کی برطرفی کا حکم بدعنوانی میں ملوث دیگر ملازمین کے لیے رکاوٹ ثابت ہوگا۔