تو صاحب خبر یہ ہے کہ… کہ جموں کشمیر میں امسال اب تک فورسز اور جموں کشمیر پولیس کے ساتھ ہوئیں جھڑپوں میں ۴۷ جنگجو مارے گئے ہیں …اس خبر میں ایک اور خبر ہے… چھپی خبر اور یقین کیجئے کہ اصل میں یہی خبر ہے… اور وہ خبر یہ ہے کہ ان ۴۷ جنگجوؤں میں سے ۳۸ غیر ملکی اور باقی ۹ کشمیر کے ہیں… مقامی ہیں ۔یہ سچ میں بڑی خبر ہے اور… اور اس لئے ہے کیونکہ مارے گئے نوجوانوں کی اکثریت غیر ملکی ہے‘ پاکستانی ہے…یعنی مقامی نوجوانوں کی‘ کشمیری نوجوانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور… اور اس لئے نمک کے برابر ہے کیونکہ اب کم قلیل تعداد میں مقامی نوجوان ‘ جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہو تے ہیں…یہ ایک مثبت تبدیلی ہے کہ … کہ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ جب جھڑپوں میں مارے جانے والوں میں سے اکثریت نہیں بلکہ غالب اکثریت کا تعلق کشمیر سے ہو تا تھا اور… اور اس لئے ہو تا تھا کیونکہ ہر سال ایک اچھی خاصی تعداد میں کشمیری نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہو تے تھے… لیکن… لیکن اب نہیں … اب یہ قصہ ٔ پارینہ ہے ۔اپنے ایل جی صاحب ہڑتال اور پتھراؤ نہ ہونے کو گزشتہ چار برسوں میں حکومت کی کامیابی اور بڑی تبدیلی قرار دیتے آئے ہیں… لیکن صاحب اصل اور بڑی کامیاب کشمیری نوجوانوں کا جنگجوئیت سے منہ پھیر نا ہے… جنگجوئیت سے باز رہنا ہے … یہ سب سے بڑی کامیابی ہے… اس لئے بھی ہے کہ یہ کشمیری نوجوانوں کی سوچ میں آئی تبدیلی… انقلابی تبدیلی کی چغلی کھاتی ہے…اس سے پتہ چلتا ہے کہ یقینا کشمیری نوجوان اب آگے بڑھنا چاہتا ہے… پر امن لیکن کامیاب زندگی گزارنا چاہتا ہے… ملک کے دوسرے نوجوانوں کے شانہ بشابہ کشمیر اور ملک کی ترقی میں حصہ دار بننا چاہتا ہے…اب وہ اپنے ہاتھ میں پتھر اٹھانے میں دلچسپی رکھتا ہے اور نہ بندوق کہ اس کی سمجھ میں یہ بات آگئی ہے اور… اور سو فیصد آئی ہے کہ پتھر اور بندوق اٹھانا‘ دونوں گھاٹے کا سودا ہے… ایسا سودا جس سے کشمیری قوم کو گزشتہ تیس پینتیس برسوں سے نقصان ہوا… نقصان کے سوا کچھ اور نہیں ہوا… گھاٹے کے سوا اس کے ہاتھ کچھ نہیں لگا… بالکل بھی نہیں لگا۔اور یہ چھوٹی سی بات… لیکن پتے کی بات اب کشمیر کے ہر ایک نوجوان کی سمجھ میں آگئی ہے اور… ور سو فیصد آ گئی ہے ۔ ہے نا؟