سرینگر//
شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں سیکورٹی فورسزنے لشکر طیبہ کے سرگرم ملی دہشت گرد ‘ پانچ دہشت گرد معاونین جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں کو اسلحہ وگولہ بارود سمیت گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی بارہمولہ‘آمود ناگپوری نے کہاکہ گرفتار شدگان کو سرگرم دہشت گردوںتک ہتھیار و گولہ بارود فراہم کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کا یہ نیٹ ورک پونچھ تک پھیلا ہوا ہے اور اس نیٹ ورک میں ملوث مزید افراد کی شناخت کیلئے بھی کام شروع کیا گیا ہے۔
ناگپوری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بارہ مولہ پولیس نے اسلحہ وگولہ بارود کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے والے دہشت گرد گروہ کا پردہ فاش کرکے ایک سرگرم دہشت گرد اور پانچ مدد گاروں جن میں دو خواتین اور ایک کمسن بھی شامل ہیں کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔
ناگپوری نے کہاکہ اس بڑے نیٹ ورک کا اس وقت پتہ چلا ہے جب بارہ مولہ پولیس نے گزشتہ دنوں اوڑی میں دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ شروع کی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ۲۱ستمبر۲۰۲۳کو اطلاع موصول ہوئی کہ یاسین احمد شاہ ولد طاریق احمد ساکن جانباز پورہ بارہ مولہ نے لشکر طیبہ (ٹی آر ایف ) میں شمولیت اختیار کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس ضمن میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
ناگپوری کے مطابق بارہ مولہ پولیس نے۲۲ستمبر کو مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد ٹاپر پٹن کے نزدیک ناکہ لگایا جس دوران دہشت گرد صفوں میں شمولیت اختیار کرنے والے نوجوان کو حراست میں لے کر اس کے قبضے سے ایک پستول‘ایک پستول میگزین اور آٹھ گولیوں کے راونڈ برآمد کئے۔
پولیس آفیسر نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر پولیس نے اس کے ساتھی پرویز احمد شاہ ساکن تکیہ واگورہ کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کی گرفتاری عمل میں لائی اور اس کی نشاندہی پر دو ہینڈ گرینیڈبرآمد کئے گئے۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ۲۳ستمبر کو جانباز پورہ بارہ مولہ میں چھاپہ ماری کے دووران ایک پستول ‘ایک پستول میگزین اور آٹھ گولیوں کے راونڈ برآمد کرکے ضبط کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرداپنے ساتھیوں جن کی شناخت نگینہ زوجہ منظور احمد لون ساکن وجپارہ حاجن اور آفرین عرف آیت دختر گلزار احمد گنائی ساکن پتی پورہ شالہ ٹینگ سری نگر کے بطور کی ہے کے بارے میں آگاہی فراہم کی اور ان کی نشاندہی پر مزید دو گرینیڈ برآمد کئے گئے۔
ناگپوری کے مطابق ۲۵ستمبر کو یاسین شاہ اور پرویز احمد نے مزید تفتیش کے دوران مدثر احمد راتھر ولد غلام محی الدین راتھر ساکن تکیہ واگورہ اور شوکت احمد ملک ولد حبیب اللہ ملک ساکن واگلہ واگورہ کے نام ظاہر کئے۔ اور ان کی نشاندہی پر ایک چینی گرینیڈ‘ایک پستول ‘ایک پستول میگزین اور آٹھ گولیوں کے راونڈ ضبط کئے گئے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سرگرم دہشت گرد اور اس کے پانچ ساتھی پاکستانی ہینڈرلز کی ہدایت پر کام کر رہے تھے اور مقامی نوجوانوں کو دہشت گرد صفوں میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع بارہ مولہ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کی خاطر منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
ناگپوری نے کہاکہ گرفتار شدگان کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ دہشت گرد تنظیموں میں خواتین اور کمسنوں کی شمولیت سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے نیا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے کے جواب میں ایس ایس پی نے کہاکہ ماضی میں بھی دہشت گردی سے تعلق رکھنے کے الزام میں خواتین اور نابالغوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی بارہمولہ نے کہاکہ اس معاملے میں ہم نے دیکھا ہے کہ کشمیر سے پونچھ تک ہتھیاروں کی سپلائی کا ریکٹ چل رہا تھا۔انہوں نے کہاکہ اسلحہ وگولہ بارود کی سپلائی کیلئے استعمال ہونے والے روابط اور راستوں کا سراغ لگانے کی خاطر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ایس ایس پی کے مطابق تحقیقات جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔