سرینگر//
’’نیشنل کانفرنس نے کبھی بھی کشمیر کے نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کی ترغیب نہیں دی ۔ہم نے ہمیشہ اس بات کو مقدم سمجھا ہے کہ قوم اور ملک کی بھا گ ڈور نوجوانوں کو ہی سنبھالنی ہوتی ہے ‘‘۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ہندوارہ میں نوجوانوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
نیشنل کانفرنس کی مخالفت کرنے والے بھاجپا کے درپردہ حامیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے جھنڈے کا رنگ لال اس جماعت کے جانثار لیڈران، عہدیداراں اور کارکنان کے قربانیوں اور گرم گرم لہو کی وجہ سے ہے ۔
ان کاکہنا تھا’’ ہم اُن میں سے نہیں جنہوں نے حالات دیکھتے ہوئے دوسرے ملک کا جھنڈا لہرایا اور نوجوانوں کو بندوقیں اُٹھانے کی ترغیب دی اور آج راج بھون میں بیٹھے رہتے ہیں‘‘۔
عمر نے کہا ’’جو شخص ہماری تنظیم کو قاتلوں کی جماعت کہتا ہے میں اُس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کل تک ہمارے ساتھ مل کر کیا کررہے تھے ؟ کیا آپ کا ایمان اتنا کمزور ہے کہ چند سیٹوں کے فائدے کیلئے آپ قاتلوں کے ساتھ مل گئے اور چند ڈی ڈی سی بنا کر کھسک گئے ‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدرنے کہا کہ جب ان لوگوں کو نیشنل کانفرنس کے ووٹوں کی ضرورت تھی تب انہیں نیشنل کانفرنس میں کوئی برائی نظر نہیں آئی ؟حقیقت یہ ہے کہ اس ریاست کو تباہ کرنے میں ان سے زیادہ رول کسی اور کا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا’’ ہماری ہمیشہ یہی کوشش رہتی ہے کہ ہم لوگوں کو گمراہ نہ کریں، شیر کشمیر کے دور سے ہی ہماری تنظیم نے لوگوں کو جھوٹے اور فریبی خواب نہیں دکھائے‘‘ ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کو بھاجپا کی اے اور بی ٹیم سے ہوشیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقعہ پرست عناصر خود کو عوام کا ہمدرد جتلاتے پھر رہے ہیں لیکن ان عناصر خود بھی اور دوسروں کو بھی ہوشیار کرنے کی ضرورت ہے ۔