سرینگر//(ویب ڈیسک)
پارلیمنٹ کی کارروائی کل منگل سے نئی عمارت میں چلے گی۔ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کچھ تاریخی واقعات کی گواہ رہی ہے جس میں آئین کو اپنانا بھی شامل ہے۔
یہ۱۹۲۷ میں مکمل ہوئی تھی، اور اب اس کی عمر ۹۶ سال ہے۔ سالوں کے دوران، یہ موجودہ دور کے تقاضوں کے لیے ناکافی پائی گئی۔
لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج پرانی عمارت کی’ہر اینٹ‘کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ اراکین پارلیمنٹ ’نئی امید اور اعتماد‘ کے ساتھ نئی عمارت میں داخل ہوں گے۔
برطانوی آرکیٹیکٹس سر ایڈون لیوٹینز اور ہربرٹ بیکر کی طرف سے ڈیزائن کردہ پارلیمنٹ کی مشہور عمارت، نہ صرف آزادی کی جدوجہد بلکہ اس کے بعد ملک کے عروج کا بھی مشاہدہ کرتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمارت کو منہدم نہیں کیا جائے گا اور پارلیمانی تقریبات کیلئے مزید فعال جگہیں فراہم کرنے کے لیے اسے ’ریٹروفٹ‘ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا’’تاریخی ڈھانچہ کو محفوظ رکھا جائے گا، کیونکہ یہ ملک کا آثار قدیمہ کا اثاثہ ہے‘‘ ۔
۲۰۲۱ میں‘اس وقت کے مرکزی ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ موجودہ ڈھانچے کی مرمت کر کے متبادل استعمال کے لیے دستیاب کرانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ قومی آرکائیوز کو ہیریٹیج کے حوالے سے حساس بحالی کے لیے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منتقل کیا جائے گا۔ اس سے پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کو مزید جگہ دینے میں مدد ملے گی۔
کچھ رپورٹس کہا جارہا ہے کہ پرانی عمارت کے ایک حصے کو میوزیم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح اس سال مئی میں وزیراعظم نے کیا تھا۔
اس بڑی عمارت میں لوک سبھا کے چیمبر میں۸۸۸؍ اور راجیہ سبھا کے چیمبر میں ۳۰۰ ممبران آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست کے لیے لوک سبھا کے چیمبر میں۱۲۸۰؍ اراکین اسمبلی کو جگہ دی جا سکتی ہے۔
تکونی شکل کی چار منزلہ عمارت کا رقبہ ۶۴ہزار۵۰۰ مربع میٹر ہے۔ اس کے تین اہم دروازے ہیں … گیان دوار، شکتی دوار اور کرما دوار اور وی آئی پیز‘ اراکین پارلیمنٹ اور زائرین کے لیے علیحدہ داخلی دروازے ہیں۔
پرانی عمارت کے بارے میں وزیر اعظم مودی کا آج لوک سبھا کے خصوصی اجلاس میں کہنا تھا’’ اس عمارت کی تعمیر کا فیصلہ غیر ملکی حکمرانوں کا تھا، لیکن ہم اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتے اور ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ عمارت کی تعمیر میں میرے ہم وطنوں کا پسینہ لگا، محنت میرے ہم وطنوں کی لگی تھی اور پیسے بھی میرے ملک کے لوگوں کے لگے تھے۔ ہمارے ۷۵سال کے اس سفر نے بہت ساری جمہوری روایات اور عمل کو بہتر سے بہتر بنایا ہے اور ہر وہ شخص جو اس ایوان میں رہا ہے اس نے فعال کردار ادا کیا ہے اور اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔ ہم بھلے ہی نئی عمارت میں جائیں گے لیکن پرانی عمارت ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لئے باعث تحریک رہے گی۔‘‘