سرینگر/۲مئی
فوج کی پندرہویں کور کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کا کہنا ہے کہ مقامی جنگجووں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہونے کے ساتھ ہی غیر ملکی جنگجو اپنی کمین گاہوں سے باہر آنے پر مجبور ہو ئے ہیں۔
پانڈے نے کہاکہ وہ سیکورٹی فورسز پر حملے کرنے کے لئے مقامی نوجوانوں کو آگے دھکیلتے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے بادامی باغ فوجی چھاونی میں تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
پانڈے نے کہاکہ وادی کشمیر میں مقامی جنگجووں کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے کمین گاہوں میں موجود غیر ملکی جنگجو باہر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں جس دوران اُن کا حفاظتی عملے کے ساتھ آمنا سامنا ہو رہا ہے ۔
جی او سی نے بتایا کہ غیر ملکی ملی ٹینٹ سیکورٹی فورسز پر حملے کرانے کی خاطر مقامی نوجوانوں کو آگے دھکیل رہے ہیں ۔
پاکستانی جنگجووں کے قبضے سے آدھار کارڈ برآمد ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جی او سی نے کہاکہ سرینگر کے بشمبر نگر علاقے میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے دو غیر ملکی جنگجووں کے قبضے سے مستند آدھار کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔
پانڈے نے بتایا کہ جنگجووں کے قبضے سے آدھار کارڈ برآمد ہونا سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے نیا چیلنج اُبھر کر سامنے آیا ہے ۔
پندرہویں کور کے جی او سی نے مزید بتایا کہ تصادم آرائیوں کے دوران اگر غیر ملکی جنگجو رہائشی مکان سے باہر آکر آدھار کارڈ دکھاتے ہیں تو اس دوران اُنہیں چیلنج کرنا بہت مشکل ہے ۔
فوجی کمانڈر ڈی پی پانڈے نے بتایا کہ آدھار کارڈ چیلنج سے نمٹنے کی خاطر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
دراندازی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جی او سی نے بتایا کہ رواں سال کے دوران ابتک لائن آف کنٹرول پر ایک دفعہ دراندازی ہوئی جس کو مستعد اہلکاروں نے ناکام بنایا۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے دوران حد متارکہ پر دراندازی کا کوئی بڑا واقع رونما نہیں ہوا ہے ۔
پانڈے کے مطابق پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پرتعینات افواج کو چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں جس وجہ سے ملی ٹینٹوں کے عزائم کو بھی ناکام بنایا گیا ہے ۔
وادی میں سرگرم جنگجووں کی جانب سے سٹیلائٹ فون اور رات کے دوران دکھائی دینے والے آلات کا استعمال کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جی او سی پانڈے نے بتایا ’’یہ سچ ہے کہ تصادم آرائیوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے اس طرح کے آلات برآمد کئے ہیں تاہم یہ کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے ‘‘۔
فوجی کمانڈر نے کہا کہ جن نوجوانوں نے بندوق اٹھائے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ قومی دھارے میں واپس آئیں اور ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کریں۔
ملی ٹنسی ریکروٹمنٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ اس میں کافی کمی واقع ہوئی ہے اور آگے بھی کمی آنے کی امید ہے ۔