سرینگر//(ویب ڈیسک)
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اسپری) کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۱ میں دنیا بھر میں پہلی بار فوجی اخراجات دو کھرب امریکی ڈالرز سے بھی تجاوز کر گئے‘ جو۲۰۲۰ کے مقابلے میں صفر اعشاریہ سات فیصد اور ۲۰۱۲ کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہیں۔
۲۰۱۵سے فوجی اخراجات میں اضافے کے رجحان میں کرونا وائرس کی وبا اور دنیا بھر کی معیشتوں پر اس کے منفی اثرات کے باوجود کوئی کمی نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۱ میں دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے پانچ ممالک میں امریکہ، چین، بھارت، برطانیہ اور روس شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے مجموعی فوجی اخراجات کا ۶۲فیصد خرچ کیا، جبکہ بقیہ ۳۸ فیصد بقیہ دنیا کے ملکوں نے مجموعی طور پر خرچ کیا۔
دنیا بھر میں فوجی اخراجات میں اضافے کا یہ مسلسل ساتواں برس ہے۔عام طور کسی ملک کی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی کا تین سے چار فیصد بجٹ دفاعی اخراجات کیلئے مختص کیا جاتا ہے اور بیشتر ممالک ان ہی حدود کے اندر رہتے ہیں۔
ماہرین سمجھتے ہیں کے فوجی اخراجات میں اضافہ، خاص طور سے ان ملکوں کے لیے کوئی نیک شگون نہیں ہے جو معاشی طور پر پسماندہ ہیں۔ کیونکہ اس اضافے کے سبب وہ ترقیاتی اور عوامی فلاح و بہبود اور تعلیمی پروگراموں پر زیادہ خرچ نہیں کرسکتے اور ان معاشروں کی غربت اور پسماندگی دور کرنے کے لیے وسائل مہیا نہیں ہو پاتے۔
اس سلسلے میں افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک کی مثالیں بطور خاص دی جاتی ہیں۔
پاکستان اور بھارت بھی انہی ممالک میں شامل ہیں جو ہتھیاروں کی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ بھارت کا موقف ہے کہ وہ، بقول اس کے، چین کے خطرے کے سبب زیادہ فوجی اخراجات پر مجبور ہے۔
ریٹائرڈ ایر مارشل کپیل کاک بھارت کے ایک دفاعی تجزیہ کار ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات کی نوعیت اور چین کی بڑھتی ہوئی عسکری قوت اس بات کی متقاضی ہے کہ بھارت اپنے دفاع پر زیادہ خرچ کرے۔ اور اس کی معیشت بھی بقول ان کے اس کی متحمل ہو سکتی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع پر اتنا کیوں خرچ کرتا ہے، جبکہ، بقول ان کے، اس کی چین کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنر شپ ہے اور اگر وہ بھارت سے خطرہ محسوس کرے تو چین اس کی مدد کر سکتا ہے۔ اور اگر بھارت اور پاکستان اپنے تعلقات ٹھیک کر لیں؛ تو ہاکستان اپنے دفاعی بجٹ میں کمی کر سکتا ہے
تاہم، ماہرین سمجھتے ہیں کہ اس وقت دنیا کی جو صورت حال ہے، جس طرح سے دنیا کے مختلف خطوں میں جنگوں کا سلسلہ جاری ہے، خاص طور سے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد آنے والے دنوں میں دفاعی اخراجات میں یقینی طور پر اضافے کی توقع کی جاسکتی ہے۔