سرینگر//
عید الفطر کے پیش نظر وادی کشمیر بالخصوص سرینگر کے بازاروں میں ہفتے کے روز کافی گہماگہمی دیکھی گئی اور لوگوں کو مختلف چیزوں خاص کر اشیائے خورد و نوش اور کپڑوں کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔
بتادیں کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وبا کی وجہ سے عید الفطر بلکہ عید الضحیٰ کے موقعوں پر وادی کے بازاروں میں روایتی گہماگہمی مفقود رہی تھی۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے سرینگر کے بعض علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ بازاروں میں روایتی گہماگہمی ہے لوگ مختلف چیزوں خاص کر اشیائے خوردنی اور ملبوسات کی خریداری میں مصروف تھے ۔انہوں نے کہا کہ بیکری، ریڈی میڈ ملبوسات دکانوں، مرغ وگوشت فروشوں کے دکانوں کے سامنے لوگوں کی بھیڑ کچھ زیادہ ہی تھی۔
وادی کے دیگر اضلاع سے بھی اطلاعات ہیں کہ بازاروں میں لوگوں کی چہل پہل ہے اور لوگوں کو عید خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔
وسطی ضلع بڈگام کے مین ٹاؤن میں ایک دکاندار نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال ہم دو برسوں کے بعد عید کا رش دیکھ رہے ہیں۔
محمد الیاس نامی ایک ریڈی میڈ دکاندار نے کہا کہ سال گذشتہ میں نے عید کے موقع پر ایک پیسہ بھی نہیں کمایا تاہم اس سال میں نے تسلی بخش کمائی کی۔
دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ بازاروں میں گراں بازاری ہے خاص کر اشیائے ضروریہ بشمول بھیڑ بکروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
لوگوں کے بھاری رش کی وجہ سے سرینگر اور وادی کے دوسرے قصبہ جات میں د ن بھر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے ۔
واضح رہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک ‘ جن میں بھارت ‘ بنگلہ دیش اور پاکستان بھی شامل ہے‘ میں ممکنہ طور پر عیدالفطر منگل ۳مئی کو منائی جائیگی ۔