سرینگر//
ایک اور سپاہی، جو کل (جمعرات) سے اننت ناگ کے کوکر ناگ علاقے میں انکاؤنٹر کے دوران لاپتہ تھا‘ جہاں سیکورٹی فورسز چھپے ہوئے دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مردہ پایا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی کوکر ناگ انکاؤنٹر میں مرنے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ دیگر مقتولین میں سینئر فوجی افسران اور ڈی ایس پی‘جن کی شناخت کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش دھونک اور ہمایوں بھٹ کے طور پر ہوئی ہے‘شامل ہیں۔
اے ڈی جی پی کشمیر وجے کمار نے جمعہ کو کہا کہ کوکرناگ آپریشن ابھی جاری ہے اور پھنسے ہوئے دو سے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا جائیگا۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کمار کاکہنا تھا’’کوکرناگ انکاونٹر اپ ڈیٹ: ریٹائرڈ پولیس/آرمی افسران کو’گھات لگا کر قیاس آرائی‘ سے گریز کرنا چاہئے۔ یہ ایک مخصوص ان پٹ پر مبنی آپریشن ہے۔ آپریشن جاری ہے اور تمام دو سے تین پھنسے ہوئے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جائے گا۔‘‘
تصادم بدھ۱۳ ستمبر کو شروع ہوا، اور اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ علاقے میں فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے سیکورٹی اہلکاروں کی ایک مشترکہ ٹیم اور دہشت گردوں کے درمیان جاری گولی باری آج تیسرے دن میں داخل ہوگئی۔
سکیورٹی حکام کے مطابق، فوجی ’جمعرات سے لاپتہ ہونے کی اطلاع تھی‘۔انہوں نے کہا’’اننت ناگ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ سیکورٹی آپریشن کے دوران، فورسز نے ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانے پر گرینیڈ گرائے۔ علاقے میں چھپے دہشت گردوں کے گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے دستوں کی جانب سے گرینیڈ لانچرز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے‘‘۔
کوکرناگ علاقے میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کو تلاش کرنے کی کوششوں میں سیکورٹی فورسز کو کواڈ کاپٹروں اور ڈرون سے بھی مدد لی جارہی ہے۔ حکام نے کہا’’فورسز نے ڈرون نگرانی کی بنیاد پر اس علاقے پر مارٹر گولے فائر کیے جہاں انہیں یقین ہے کہ دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں‘‘۔
اس دوران ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جنگلی علاقے میں چھپے بیٹھے دہشت گردوں کو مار گرانے کی خاطر جمعے کے روز موٹار شیلوں ، راکٹ لانچروں کا استعمال کیا گیا ۔ اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کے ذریعے جنگلی علاقے میں بم بھی گرائے گئے ۔
دفاعی ذرائع نے بتایا کہ محصور دہشت گردوں کو مار گرانے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کارلایا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کی بھی خدمات حاصل کی گئیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی تک جنگلی علاقے میں کسی ملی ٹینٹ کی لاش برآمد نہیں کی جاسکی ہے ۔
گڈول علاقہ ایک جنگلاتی علاقہ ہے جو گھنے جنگلات سے گھرے ایک اونچی پہاڑی کے دامن میں واقع ہے۔
ذرائع کے مطابق اْسی پہاڑی میں دہشت گروں کی ایک کمین گاہ موجود ہے۔ فورسز کی جانب سے اس پہاڑی پر ہی اس وقت توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور مشکوک مقام پر لگاتار گولہ باری کی جا رہی ہے۔ اس آپریشن میں فوج کے اضافہ دستے بھی طلب کیے گئے ہیں اور پہاڑوں پر چڑھنے کی مہارت رکھنے والے ماؤنٹین کلیمبر فورس کی بھی مدد طلب کی گئی ہے۔
دہشت گردوں پر نظر رکھنے اور ان کا سراغ لگانے کیلئے ڈرون اور چاپرس کا استعمال بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔