سرینگر//
ؔ’’میں اپنی زندگی کے شب و روز اقتصادی لحاظ سے پسماندہ بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے صرف کرنے کی آرزو رکھتا ہوں‘‘۔
یہ باتیں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک دور افتا دہ گائوں سے تعلق رکھنے والے قومی ایوارڈ یافتہ استاد‘ ریاض احمد شیخ کی ہیں‘ جنہیں امسال صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے یوم اساتذہ کے موقع پر قومی ایوارڈ سے سرفراز کیا۔
ریاض احمد نے پوسٹ گریجویشن اور بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ گورنمنٹ میڈل اسکول پوش نادی میں بحیثیت استاد اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ریاض احمد اپنے اسکول میں زیر تعلیم مالی لحاظ سے پسماندہ اور شیڈل ٹرائب کنبوں سے وابستہ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کیلئے نہ صرف اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں بلکہ اپنے جیب سے بچوں کی کئی تعلیمی ضرورتوں کو پورا بھی کرتے ہیں۔
حکومت نے ان کی محنت کو ملحوظ نظر رکھکر نہ صرف اس استاد کو ایوارڈ سے نوازا بلکہ اس کے اسکول کو پردھان منتری سکولز فار رائزنگ انڈیا بھی ملا ہے ۔
ریاض احمد نے یو این آئی کے ساتھ تفصیلی گفتگو کے دوران کہا’’میں اپنی زندگی غریب اور پسماندہ کنبوں سے وابستہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے صرف کرنا چاہتا ہوں میں ان بچوں کی زندگیوں کو سنوار کر ان کو کامیاب زندگیاں گذارنے کے لائق بنانا چاہتا ہوں‘‘۔
ایوارڈ یافتہ استاد نے کہا’’جب میں نے سال ۲۰۰۹میں اس اسکول میں بحیثیت استاد جوائن کیا تو اس وقت اس میں صرف۴۵بچے زیر تعلیم تھے جن میں۷بچیاں تھیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’سکول کی حالت اور بچوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے میں نے اس سکول میں زیر تعلیم بچوں کے لئے کچھ چیزیں اپنے گھر سے لائیں اور پڑھنے لکھنے میں ان کی دلچسپی کو بڑھانے کے لئے نت نئے تجربے کئے جس کے انتہائی مثبت نتائج بر آمد ہوئے ‘‘۔
ریاض احمد نے کہا کہ اس دوران والدین کا شوق بھی بڑھ گیا اور انہوں نے زمین فراہم کی جس پر محکمے نے ۱۰کمروں پر مشتمل عمارت تعمیر کی۔انہوں نے کہا’’بعد میں محکمے نے اس اسکول کو پرائمری سے مڈل اسکول اپ گریڈ کیا‘‘۔پوش نادی گائوں جو ضلع صدر مقام سے۳۵کلو میٹر دور واقع ہے ، مالی و تعلیمی اعتبار سے پسماندہ گائوں ہے جہاں کوئی سرکاری ملازم نہیں ہے ۔
ایوارڈ یافتہ استاد نے کہا نے کہا کہ والدین میں بچوں کو پڑھانے کا شوق ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا’’اس وقت اسکول میں۱۱۰بچے زیر تعلیم ہیں جن میں سے۶۰فیصد بچیاں ہیں اور ان کو پڑھانے کیلئے ۶؍اساتذہ کرام تعینات ہیں جن میں ایک استانی شامل ہے ‘‘۔
اپنی ماضی کی تدریسی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’میں نے ہائیر سکنڈری اسکول شانگس میں بحیثیت کنٹریکچول لیکچرر بھی اپنے فرائض انجام دئے اور پھر بڑے بچوں کو پڑھانے کے بعد پرائمری کلاسوں کے بچوں کو پڑھانا میرے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا‘‘۔
ریا ض احمد نے کہا’’جو نصابی سرگرمیاں ہیں شاید ہی وہ ہمارے علاقے کے کسی پرائیویٹ اسکول میں ہوں گی‘‘۔
ایوارڈ یافتہ استاد نے کہا نے کہا کہ ہمارا اسکول گذشتہ ۵برسوں سے سکائنگ کورس کے لئے گلمرگ بھی جاتا ہے ۔انہوں نے کہا’’ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ نے مجھے اسکول میں تدریسی سرگرمیوں کے علاوہ دیگر سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ۳لاکھ رویے فراہم کئے جس سے میں نے ٹی وی سیٹ، ایک پروجیکٹر، کمپیوٹر اور دیگر معتقلہ ساز و سامان خریدا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ایک استاد ہی بچوں کی شخصیت کو سنوارتا اور بناتا ہے اور ان کی اخلاقی و انسانی خطوط پر رہنمائی کرتا ہے‘‘۔
ریاض احمد نے کہا کہ بچوں کی اخلاقی تربیت کرنے کے لئے بھی میں مختلف النوع تجرنے کرتا ہوں جو ثمر آور ثابت ہو رہے ہیں۔
اساتذہ برادری کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا’’دور افتادہ دیہات کے اسکولوں میں تعینات اساتذہ کرام سے میری گذارش ہے کہ وہ غریب کنبوں سے آنے والے ان بچوں کی تعلیم و تربیت کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بچے کا مستقبل روش کرکے ہی ایک استاد اپنی منصبی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہوسکتا ہے ۔
ریاض احمد نے کہا’’میں اچھ بل میں اپنے بچوں کے ساتھ پکنک پر تھا جب مجھے یہ خبر ملی کہ مجھے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’جب بچوں نے یہ خبر سنی تو وہ خوشی سے پھولے نہ سمائے اور مجھے گلے ملنے لگے ۔‘‘