سرینگر///
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملک کا نام بدلنا کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کیلئے آئین کو بدلنا ہوگا۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ملک کے آئین کے آغاز میں ہی دونوں نام بھارت اور انڈیا درج ہیں اس کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
بھارت اور انڈیا ناموں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’نام کوئی تبدیل نہیں کر سکتا ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کیلئے ملک کے آئین کو بدلنا ہوگا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آغاز میں ہی دو نوں نام بھارت اور انڈیا درج ہیں اور یہ لوگوں کا حق ہے کہ وہ بھارت، انڈیا یا ہندوستان کا نام استعمال کرسکتے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’اسے کوئی نہیں بدل سکتاہے۔ ملک کا نام بدلنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ایسا کرنے کے لیے آپ کو ملک کا آئین بدلنا پڑے گا۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو کر لیجئے، ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ کون آپ کی حمایت کرتا ہے‘‘ ۔
ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا’’عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے پہلے ہی آئے گا‘‘۔انہوں نے کہا’’عدالت عظمیٰ نے جموں وکشمیر کو توڑ کر یونین ٹریٹری بنانے کے عمل کے بارے میں اہم سوالات اٹھائے ہیں جن کا مرکز کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ‘‘۔
لداخ پہاڑی ترقیاتی کونسل انتخابات کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’بدقسمتی سے ہمیں اپنے حقوق کے لئے ایسی جنگ لڑنی پڑی‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ پارٹیوں کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کے متعلق الیکشن گائیڈ لائنز واضح ہیں۔انہوں نے کہا’’لداخ انتظامیہ متعصب ہے انہوں نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ ہمیں اپنے حق سے محروم رکھ سکیں‘‘۔
جی ٹونٹی اجلاس کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’جی ٹونٹی اجلاس باقی ممالک میں بھی ہوا اور اب دلی میں بھی ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا’’میں نے پڑھا کہ دلی کو اس اجلاس کیلئے تیار کرنے کیلئے۴ہزار۲سو کروڑ روپے صرف کئے گئے ۔‘‘