سرینگر//
چیف سکریٹری‘ ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے بدھ کے روز بدعنوانی کیلئے حکومت کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو دہرایا اور جموں و کشمیر سے اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو آزادانہ طور پر بات کرنے کی ترغیب دی۔
داکٹر مہتا نے یہ بات تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول ڈپٹی کمشنرز، پی آر آئی ممبران، پرابھاری آفیسرز، مختلف محکموں کے سرکاری افسران اور عام لوگوں کے ساتھ اپنی ورچوئل بات چیت کے دوران پوچھی، جس کا مقصد زمین پر مہم کی پیشرفت کا خود اندازہ لگانا ہے۔
چیف سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ صرف کھلی بات چیت کے ذریعے ہی اس مسئلے کے اثرات اور اس سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کا واضح ادراک ہو سکتا ہے۔
داکٹر مہتا نے عام لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ آگے آئیں اور اپنی تجاویز دیں یا بدعنوانی کی کسی بھی مثال سے متعلق شکایات درج کریں۔
چیف سکریٹری نے عوام کو یہ بھی یقین دلایا کہ بدعنوانی میں ملوث افراد کیلئے کوئی استثنیٰ نہیں ہے اور قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا چاہے کسی کا کوئی بھی عہدہ ہو یا کوئی بھی ہو۔
داکٹر مہتا نے آن لائن موڈ میں سرکاری خدمات کی رسائی اور آن لائن اور آف لائن طریقوں کے درمیان سروس ڈیلیوری ٹائم فریم میں فرق اور دونوں کے درمیان عوام کی ترجیحات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
چیف سکریٹری نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نئی اور صارف دوست ٹکنالوجی کو اپنائیں تاکہ ان خدمات تک رسائی حاصل کرتے وقت غیر ضروری سفر سے گریز کیا جا سکے، تاکہ اپنے گھروں کے آرام سے کاموں کو پورا کرنا ممکن ہو سکے۔
بات چیت کے دوران، چیف سکریٹری نے اسٹیک ہولڈرز کو نوجوان نسل سے سیکھنے اور آئی ٹی ٹولز سے خود کو بااختیار بنانے کی ترغیب دی تاکہ کرہ ارض پر کہیں سے بھی اپنے حقوق کا استعمال کریں۔
ڈاکٹر مہتا نے اِستفساری سیشن کے دوران عوام کو سرکاری سکیموں‘ کاموں یا مختلف خدمات کیلئے درخواست دینے کے بارے میں باخبر رہنے کیلئے حکومت کی جانب سے پیش کردہ کئی آئی ٹی ٹولز کے بارے میں آگاہ کیا۔ اُنہوں نے اُنہیں جَن بھاگیداری پورٹل ، اِی۔ اُنّت ، موبائل دوست ، سکین اینڈ شیئر ( او پی ڈی رجسٹریشن ) ، ۱۰۸؍ ایمبولنس سروس اور دیگر سہولیات کے بارے میں بتایا ۔اُنہوں نے ان سے کہا کہ وہ اَپنے حقوق کے بارے میں جانیںتاکہ کسی کا اِستحصال نہ ہو۔
چیف سیکریٹری نے اِس سیشن کے دوران عوام کی شکایات سنیں اور ان کے اَزالے کے لئے فوری ہدایات جاری کیں۔اُنہوں نے ایسی ہر شکایت کے بارے میں رِپورٹ طلب کی ہیں تاکہ ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاسکے ۔ اُنہوں نے ان سب کو دعوت دی کہ وہ آگے آئیں اور جموں و کشمیر کو حقیقی معنوں میں ’ بھرشٹا چار مُکت ‘ بنانے کیلئے اِنتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں۔