تو صاحب کیا سیاستدانوں کا سچا ہونا اور سچ کہنا ضروری ہے کیا … کیا یہ ان کیلئے فائدے مند ہے یا گھاٹے کاسودا ؟اور ہاں یہ بھی کہ کیا سیاستدان اس بات کو جانتے ہیں کہ انہیں سچ کہنے اور سچاہونے سے فائدہ ہو گا یا نقصان ؟یہ کچھ سوالات ہیں ‘ بڑے اہم سوالات ‘جن کے جوابات اتنے بھی آسان نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں ۔ باہر … کشمیر سے باہر کیا عالم ہے ہمیں نہیں خبر ‘ لیکن… لیکن اگر ہم اپنے کشمیر کی بات کریں توصاحب ہمیں لگتا ہے کہ یہاں سیاستدانوں کا سچ کہنا اور ان کا سچا ہونے ان کیلئے گھاٹے کا سوداہے اور… اور اسی لئے کشمیر کے سیاستدان سچ کہتے ہیں اور نہ یہ سچے ہیں… اسی لئے وہ گمراہ کن باتیں ‘ گمراہ کن نعرے اور وعدے کرتے رہتے ہیں… ایسے نعرے جن کی کوئی حقیقت نہیںہو تی ہے… ایسے وعدے جنہیں کبھی پورا نہیں کیا جا سکتا ہے… ایسے دعوے ‘ جو جھوٹے ہیں … اور سو فیصد جھوٹے ہیں۔لیکن… لیکن کشمیر کے سیاستدان کریں بھی تو کیا کہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی آپشن بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ جھوٹی باتوں اور جھوٹے وعدوں کی عادت انہوں نے خود کی ہے اور… اور اب لوگوں… کشمیر کے لوگوں کو بھی سیاستدانوں کی جھوٹی باتیں سننے کی لت پڑ گئی ہے … عادت ہو گئی ہے ۔اب اپنے آزاد صاحب کی ہی بات لیجئے … کہنے والوں کا کہنا ہے کہ آزاد صاحب سچ کہتے ہیں اور… اور اس لئے کہتے ہیں کیونکہ ان کی سیاست کشمیر میں نہیں بلکہ کشمیر سے باہر کی رہی ہے… اس لئے انہیں سچ بولنے کی عادت ہے… لیکن…لیکن اب جبکہ یہ کشمیر کو اپنی سیاست کا محور بنانے جا رہے ہیں تو… تو دیکھنا ہے کہ… کہ یہ جناب بھی کب تک سچ بولتے رہیں گے… گمراہ کن نعروں سے خود کو بچاتے رہیں گے… گزشتہ ایک سال سے آزاد صاحب اپنے جلسوں میںدفعہ ۳۷۰ کے بارے میں باتیں کرتے رہتے ہیں… سچی سچی باتیں… جو گمراہ کن نہیں ہوتیں‘ جھوٹی نہیں ہوتیں … لیکن ان کی سچی باتوں کو سننے کیلئے محض چند سو لوگ جمع ہوتے ہیںاور اس لئے ہوتے ہیں کیونکہ ہمیں… ہم کشمیریوں کو کو سچ سننے کی عادت نہیں ہے… ہمیںسچ سننا اچھا نہیں لگتا ہے اور… اور باکل بھی نہیں لگتا ہے…آزاد صاحب سچ بول رہے ہیں… کب تک سچ بولتے رہیں گے … تھوڑا انتظار کیجئے آپ بھی جان جائیں گے اور… اور ہم بھی ۔ ہے نا؟